"Roop Behroop" - روپ بہروپ Sang-e-Meel Publications

"Roop Behroop" - روپ بہروپ

Rs.990 99000
  • Successful pre-order.Thanks for contacting us!
  • Order within
Book Title
"Roop Behroop" - روپ بہروپ
Author
Sang-e-Meel Publications
Order your copy of "Roop Behroop" - روپ بہروپ  from Urdu Book to earn reward points along with fast Shipping and chance to win books in the book fair and Urdu bazar online. ISBN: 969353316 Author: Mustansar Hussain Tarar Language: Urdu Subject: Novelette, Fiction Year: 2021 Pages: 182  اس ناولٹ میں مستنصر حسین تارڑ کا قلم کسی بگولے کی طرح ماضی، حال اور مستقبل میں سرگرداں ہے۔ روپ بہروپ میں ہماری ساری پرانی اورنئی تاریخ، باری باری کٹہرے میں کھڑی نظر آتی ہے۔ دریائے خون ہے جس میں ہم ڈو بتے اور ابھرتے ہیں اور نومیدی کے کسی ساحل پر جا نکلتے ہیں۔  ہمارا ماضی، پیر تسمہ پا کی طرح، اپنی گرفت ڈھیلی نہیں کرتا ۔ ہماری ستر سالہ آزادی کی روداد، جو کہیں کا بوسہے کہیں فریاد، ہم اس سے، جسےیاد بھی نہیں رکھنا چاہتے  اور بھلا بھی نہیں سکتے، آباد بھی ہیں برباد بھی۔ ،خوں چکاں اور ناانصافی پر بھی یہ ہماری کہانی ہے۔ کم زوروں کو ستانے ،قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے کے  قصے دہشت گردی کے واقعات جو پشاور میں سکول کے بچوں اور استانیوں کے قتل عام پر ختم ہوتے ہیں ۔ ہم لوریاں  سنا کر اپنے ضمیر کو سلانا چاہتے  ہیںلیکن یہ لوریاں وقتاََفوقتاََ عفریتوں کے قہقہوں میں بدل جاتی ہیں۔ یہ فردِ جرم ہے جو مستنصر نے دکھی ہو کر لکھی ہے۔ یہ ناولت آئینہ ہے۔ اس میں گر اپنی صورت ٹیڑھی میڑھی نظر آتی ہے تو سوچنا چاہیے کہ ہمیں اپنا آپ بدلنے کی کتنی ضرورت ہے۔ آئینہ اٹھا کر پھینک دینے سے حقائق نہیں بدلا کرتے۔   Your one-stop Urdu Book store www.urdubook.com 

Order your copy of "Roop Behroop" - روپ بہروپ  from Urdu Book to earn reward points along with fast Shipping and chance to win books in the book fair and Urdu bazar online.

ISBN: 969353316 
Author: Mustansar Hussain Tarar 
Language: Urdu 
Subject: Novelette, Fiction 
Year: 2021 
Pages: 182 

اس ناولٹ میں مستنصر حسین تارڑ کا قلم کسی بگولے کی طرح ماضی، حال اور مستقبل میں سرگرداں ہے۔ روپ بہروپ میں ہماری ساری پرانی اورنئی تاریخ، باری باری کٹہرے میں کھڑی نظر آتی ہے۔ دریائے خون ہے جس میں ہم ڈو بتے اور ابھرتے ہیں اور نومیدی کے کسی ساحل پر جا نکلتے ہیں۔
 ہمارا ماضی، پیر تسمہ پا کی طرح، اپنی گرفت ڈھیلی نہیں کرتا ۔ ہماری ستر سالہ آزادی کی روداد، جو کہیں کا بوسہے کہیں فریاد، ہم اس سے، جسےیاد بھی نہیں رکھنا چاہتے  اور بھلا بھی نہیں سکتے، آباد بھی ہیں برباد بھی۔
،خوں چکاں اور ناانصافی پر بھی یہ ہماری کہانی ہے۔ کم زوروں کو ستانے ،قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے کے  قصے دہشت گردی کے واقعات جو پشاور میں سکول کے بچوں اور استانیوں کے قتل عام پر ختم ہوتے ہیں ۔ ہم لوریاں  سنا کر اپنے ضمیر کو سلانا چاہتے  ہیںلیکن یہ لوریاں وقتاََفوقتاََ عفریتوں کے قہقہوں میں بدل جاتی ہیں۔ یہ فردِ جرم ہے جو مستنصر نے دکھی ہو کر لکھی ہے۔ یہ ناولت آئینہ ہے۔ اس میں گر اپنی صورت ٹیڑھی میڑھی نظر آتی ہے تو سوچنا چاہیے کہ ہمیں اپنا آپ بدلنے کی کتنی ضرورت ہے۔ آئینہ اٹھا کر پھینک دینے سے حقائق نہیں بدلا کرتے۔

 

Your one-stop Urdu Book store www.urdubook.com 

Order your copy of "Roop Behroop" - روپ بہروپ  from Urdu Book to earn reward points along with fast Shipping and chance to win books in the book fair and Urdu bazar online.

ISBN: 969353316 
Author: Mustansar Hussain Tarar 
Language: Urdu 
Subject: Novelette, Fiction 
Year: 2021 
Pages: 182 

اس ناولٹ میں مستنصر حسین تارڑ کا قلم کسی بگولے کی طرح ماضی، حال اور مستقبل میں سرگرداں ہے۔ روپ بہروپ میں ہماری ساری پرانی اورنئی تاریخ، باری باری کٹہرے میں کھڑی نظر آتی ہے۔ دریائے خون ہے جس میں ہم ڈو بتے اور ابھرتے ہیں اور نومیدی کے کسی ساحل پر جا نکلتے ہیں۔  ہمارا ماضی، پیر تسمہ پا کی طرح، اپنی گرفت ڈھیلی نہیں کرتا ۔ ہماری ستر سالہ آزادی کی روداد، جو کہیں کا بوسہے کہیں فریاد، ہم اس سے، جسےیاد بھی نہیں رکھنا چاہتے  اور بھلا بھی نہیں سکتے، آباد بھی ہیں برباد بھی۔ ،خوں چکاں اور ناانصافی پر بھی یہ ہماری کہانی ہے۔ کم زوروں کو ستانے ،قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے کے  قصے دہشت گردی کے واقعات جو پشاور میں سکول کے بچوں اور استانیوں کے قتل عام پر ختم ہوتے ہیں ۔ ہم لوریاں  سنا کر اپنے ضمیر کو سلانا چاہتے  ہیںلیکن یہ لوریاں وقتاََفوقتاََ عفریتوں کے قہقہوں میں بدل جاتی ہیں۔ یہ فردِ جرم ہے جو مستنصر نے دکھی ہو کر لکھی ہے۔ یہ ناولت آئینہ ہے۔ اس میں گر اپنی صورت ٹیڑھی میڑھی نظر آتی ہے تو سوچنا چاہیے کہ ہمیں اپنا آپ بدلنے کی کتنی ضرورت ہے۔ آئینہ اٹھا کر پھینک دینے سے حقائق نہیں بدلا کرتے۔

 

Your one-stop Urdu Book store www.urdubook.com