Majmua Shamsur Rahman Faruqi - مجموعہ شمس الرحمٰن فاروقی Book Corner

Majmua Shamsur Rahman Faruqi - مجموعہ شمس الرحمٰن فاروقی

Rs.1,800 180000
  • Successful pre-order.Thanks for contacting us!
  • Order within
Book Title
Majmua Shamsur Rahman Faruqi - مجموعہ شمس الرحمٰن فاروقی
Author
Book Corner
Order your copy of Majmua Shamsur Rahman Faruqi - مجموعہ شمس الرحمٰن فاروقی from Urdu Book to earn reward points along with fast Shipping and chance to win books in the book fair and Urdu bazar online. Author: SHAMSUR RAHMAN FARUQITranslator: MUHAMMAD HAMEED SHAHIDLanguage: UrduPages: 768Year: 2021ISBN: 978-969-662-327-4Categories: SHORT STORIES, NOVEL, KULLIYAT / MAJMUA اُردو ادب کی آبرو شمس الرحمٰن فاروقی کا کہنا ہے کہ وہ اُردو تنقید کو زبان کی خدمت سمجھ کر لکھتے رہے جب کہ شعر کہنا ایک گہری، ناقابلِ وضاحت اور ذاتی مجبوری رہی۔ اُن کی تخلیقی شخصیت کی کھوج میں نکلے ہوئوں کو بہت بعد میں خبر ہوئی کہ اُن کے تخلیقی وجود کے اندر ایک افسانہ نگار بھی ہمیشہ سے موجود رہا تھا۔ وہ اپنی ادبی حیات کے غالب حصے میں اُس سے آنکھیں چراتے رہے۔ کہیں مجبوری میں کہانی لکھنا پڑجاتی یا کسی افسانے کا ترجمہ کرنا ہوتا تو ایک فرضی مصنف تراش لیتے اور اُس کے نام سے ’’شب خون‘‘ میں چھاپ لیا کرتے، اللّٰہ اللّٰہ خیر صلا۔ شاید اس کا سبب یہ رہا ہوگا کہ جو توقیر اُنھیں تنقید میں ریاضت سے ملی تھی وہ اُس پرکسی ایسی ادبی صنف کا سایہ پڑنے نہ دینا چاہتے ہوں گے جسے وہ اپنی تنقید میں شاعری سے کم تر اور یاک جیسی سست رَو گردان چکے تھے۔ خیر، وقت نے پلٹا کھایا اورفاروقی صاحب کے قلم پر بالکل الگ نوع کے افسانے اور ناول رواں ہو گئے۔ جی، وہ افسانے اور ناول جواپنے کھوئے ہوئے تہذیبی وقار اور خود اعتمادی کو بحال کرنے کے قرینے سجھانے لگے تھے۔ کلاسیکی شعریات کو رواں زندگی کی ہماہمی کے اندر لے آنا فاروقی صاحب کا مسئلہ رہا ہے؛ زندگی بھر کا مسئلہ۔ اُن کے اندر کا شاعر بھی اِس جانب لپکتا رہا اور ناقد بھی مگر فکشن لکھتے ہوئے اِس باب میں جو کامیابی اُنھیں ملی تھی وہ بے نظیر تھی اور موثر بھی۔ فاروقی صاحب کہتے رہے تھے کہ قدیم شعریات کے ذریعے جو تناظر حاصل ہوتا ہے اس سے نئے ادب اور جدیدیت کو سمجھنے میں بھی مدد ملے گی لیکن یہ کیسے ممکن ہو پائے گا، ایسا اُن کے فکشن نے سجھا دیا تھا۔ اس مجموعے میںفاروقی صاحب کے افسانوں ، مختصر ناول، عالمی فکشنی ادب کے تراجم ( مدون/ غیرمدون) سب یکجا کر دیے گئے ہیں۔ شاہکار ناول ’’کئی چاند تھے سرِآسماں‘‘ کے ساتھ ’’مجموعہ شمس الرحمٰن فاروقی‘‘ کا مطالعہ اُردو فکشن کے ایسے روشن باب کا مطالعہ ہے جس کا متن سب سے الگ اور علمی، ادبی اور تہذیبی سطح پر عطا کرنے کے معاملے میں حد درجہ فیاض ہے۔محمد حمید شاہد Your one-stop Urdu Book store www.urdubook.com 

Order your copy of Majmua Shamsur Rahman Faruqi - مجموعہ شمس الرحمٰن فاروقی from Urdu Book to earn reward points along with fast Shipping and chance to win books in the book fair and Urdu bazar online.

Author: SHAMSUR RAHMAN FARUQI
Translator: MUHAMMAD HAMEED SHAHID
Language: Urdu
Pages: 768
Year: 2021
ISBN: 978-969-662-327-4
Categories: SHORT STORIES, NOVEL, KULLIYAT / MAJMUA

اُردو ادب کی آبرو شمس الرحمٰن فاروقی کا کہنا ہے کہ وہ اُردو تنقید کو زبان کی خدمت سمجھ کر لکھتے رہے جب کہ شعر کہنا ایک گہری، ناقابلِ وضاحت اور ذاتی مجبوری رہی۔ اُن کی تخلیقی شخصیت کی کھوج میں نکلے ہوئوں کو بہت بعد میں خبر ہوئی کہ اُن کے تخلیقی وجود کے اندر ایک افسانہ نگار بھی ہمیشہ سے موجود رہا تھا۔ وہ اپنی ادبی حیات کے غالب حصے میں اُس سے آنکھیں چراتے رہے۔ کہیں مجبوری میں کہانی لکھنا پڑجاتی یا کسی افسانے کا ترجمہ کرنا ہوتا تو ایک فرضی مصنف تراش لیتے اور اُس کے نام سے ’’شب خون‘‘ میں چھاپ لیا کرتے، اللّٰہ اللّٰہ خیر صلا۔ شاید اس کا سبب یہ رہا ہوگا کہ جو توقیر اُنھیں تنقید میں ریاضت سے ملی تھی وہ اُس پرکسی ایسی ادبی صنف کا سایہ پڑنے نہ دینا چاہتے ہوں گے جسے وہ اپنی تنقید میں شاعری سے کم تر اور یاک جیسی سست رَو گردان چکے تھے۔ خیر، وقت نے پلٹا کھایا اورفاروقی صاحب کے قلم پر بالکل الگ نوع کے افسانے اور ناول رواں ہو گئے۔ جی، وہ افسانے اور ناول جواپنے کھوئے ہوئے تہذیبی وقار اور خود اعتمادی کو بحال کرنے کے قرینے سجھانے لگے تھے۔ کلاسیکی شعریات کو رواں زندگی کی ہماہمی کے اندر لے آنا فاروقی صاحب کا مسئلہ رہا ہے؛ زندگی بھر کا مسئلہ۔ اُن کے اندر کا شاعر بھی اِس جانب لپکتا رہا اور ناقد بھی مگر فکشن لکھتے ہوئے اِس باب میں جو کامیابی اُنھیں ملی تھی وہ بے نظیر تھی اور موثر بھی۔ فاروقی صاحب کہتے رہے تھے کہ قدیم شعریات کے ذریعے جو تناظر حاصل ہوتا ہے اس سے نئے ادب اور جدیدیت کو سمجھنے میں بھی مدد ملے گی لیکن یہ کیسے ممکن ہو پائے گا، ایسا اُن کے فکشن نے سجھا دیا تھا۔ اس مجموعے میںفاروقی صاحب کے افسانوں ، مختصر ناول، عالمی فکشنی ادب کے تراجم ( مدون/ غیرمدون) سب یکجا کر دیے گئے ہیں۔ شاہکار ناول ’’کئی چاند تھے سرِآسماں‘‘ کے ساتھ ’’مجموعہ شمس الرحمٰن فاروقی‘‘ کا مطالعہ اُردو فکشن کے ایسے روشن باب کا مطالعہ ہے جس کا متن سب سے الگ اور علمی، ادبی اور تہذیبی سطح پر عطا کرنے کے معاملے میں حد درجہ فیاض ہے۔

محمد حمید شاہد

Your one-stop Urdu Book store www.urdubook.com 

Order your copy of Majmua Shamsur Rahman Faruqi - مجموعہ شمس الرحمٰن فاروقی from Urdu Book to earn reward points along with fast Shipping and chance to win books in the book fair and Urdu bazar online.

Author: SHAMSUR RAHMAN FARUQI
Translator: MUHAMMAD HAMEED SHAHID
Language: Urdu
Pages: 768
Year: 2021
ISBN: 978-969-662-327-4
Categories: SHORT STORIES, NOVEL, KULLIYAT / MAJMUA

اُردو ادب کی آبرو شمس الرحمٰن فاروقی کا کہنا ہے کہ وہ اُردو تنقید کو زبان کی خدمت سمجھ کر لکھتے رہے جب کہ شعر کہنا ایک گہری، ناقابلِ وضاحت اور ذاتی مجبوری رہی۔ اُن کی تخلیقی شخصیت کی کھوج میں نکلے ہوئوں کو بہت بعد میں خبر ہوئی کہ اُن کے تخلیقی وجود کے اندر ایک افسانہ نگار بھی ہمیشہ سے موجود رہا تھا۔ وہ اپنی ادبی حیات کے غالب حصے میں اُس سے آنکھیں چراتے رہے۔ کہیں مجبوری میں کہانی لکھنا پڑجاتی یا کسی افسانے کا ترجمہ کرنا ہوتا تو ایک فرضی مصنف تراش لیتے اور اُس کے نام سے ’’شب خون‘‘ میں چھاپ لیا کرتے، اللّٰہ اللّٰہ خیر صلا۔ شاید اس کا سبب یہ رہا ہوگا کہ جو توقیر اُنھیں تنقید میں ریاضت سے ملی تھی وہ اُس پرکسی ایسی ادبی صنف کا سایہ پڑنے نہ دینا چاہتے ہوں گے جسے وہ اپنی تنقید میں شاعری سے کم تر اور یاک جیسی سست رَو گردان چکے تھے۔ خیر، وقت نے پلٹا کھایا اورفاروقی صاحب کے قلم پر بالکل الگ نوع کے افسانے اور ناول رواں ہو گئے۔ جی، وہ افسانے اور ناول جواپنے کھوئے ہوئے تہذیبی وقار اور خود اعتمادی کو بحال کرنے کے قرینے سجھانے لگے تھے۔ کلاسیکی شعریات کو رواں زندگی کی ہماہمی کے اندر لے آنا فاروقی صاحب کا مسئلہ رہا ہے؛ زندگی بھر کا مسئلہ۔ اُن کے اندر کا شاعر بھی اِس جانب لپکتا رہا اور ناقد بھی مگر فکشن لکھتے ہوئے اِس باب میں جو کامیابی اُنھیں ملی تھی وہ بے نظیر تھی اور موثر بھی۔ فاروقی صاحب کہتے رہے تھے کہ قدیم شعریات کے ذریعے جو تناظر حاصل ہوتا ہے اس سے نئے ادب اور جدیدیت کو سمجھنے میں بھی مدد ملے گی لیکن یہ کیسے ممکن ہو پائے گا، ایسا اُن کے فکشن نے سجھا دیا تھا۔ اس مجموعے میںفاروقی صاحب کے افسانوں ، مختصر ناول، عالمی فکشنی ادب کے تراجم ( مدون/ غیرمدون) سب یکجا کر دیے گئے ہیں۔ شاہکار ناول ’’کئی چاند تھے سرِآسماں‘‘ کے ساتھ ’’مجموعہ شمس الرحمٰن فاروقی‘‘ کا مطالعہ اُردو فکشن کے ایسے روشن باب کا مطالعہ ہے جس کا متن سب سے الگ اور علمی، ادبی اور تہذیبی سطح پر عطا کرنے کے معاملے میں حد درجہ فیاض ہے۔

محمد حمید شاہد

Your one-stop Urdu Book store www.urdubook.com