Hum Wehshi Hain - ہم وحشی ہیں Book Corner

Hum Wehshi Hain - ہم وحشی ہیں

Rs.400 40000
Successful pre-order.Thanks for contacting us!
Book Title
Hum Wehshi Hain - ہم وحشی ہیں
Author
Book Corner
Order your copy of Hum Wehshi Hain - ہم وحشی ہیں from Urdu Book to earn reward points along with fast Shipping and chance to win books in the book fair and Urdu bazar online. Author: KRISHAN CHANDARTranslator: N/ALanguage: UrduPages: 184Year: 2021ISBN: 978-969-662-337-3Categories: SHORT STORIES, PARTITION 1947 یہ کہانیاں تقسیمِ ہند کے سلسلے کے فسادات کے دوران میں لکھی گئیں اور انتہائی غم اور غصّے کے عالم میں لکھی گئیں اور صرف پندرہ دن میں لکھی گئیں۔ جس تیزی سے میں لکھتا جاتا تھا اسی تیزی سے یہ کہانیاں اس برصغیر کے رسالوں اور اخبارات میں چھپتی جاتی تھیں۔ یہ وہ موقع تھا جب فسادات نئے نئے شروع ہوئے تھے، جب سیاست داں انگشت بدنداں تھے اور کسی کو لب کھولنے کی جرأت نہ ہوتی تھی، بلکہ شروع کی دو ایک کہانیاں تو مجھے لوٹا دی گئیں، یہ کہہ کر کہ ان کہانیوں میں ہمارے قومی نیتائوں پر حملہ ہے۔ بعد میں، پرچوں اور رسالوں اور اخبارات نے انھیں چھاپا۔ ممکن ہے کچھ لوگوں کی نظر میں یہ کہانیاں فن برائے فن کے فارمولے پر پوری نہ اُترتی ہوں مگر اِن کہانیوں نے ایک نازک موقع پر اپنا فریضہ ضرور ادا کیا ہے۔ اس برصغیر کی ہر زبان کے اخبارات نے ان کہانیوں کو چھاپا ہے اور انھیں نمایاں طور پر اپنے صفحات میں جگہ دی ہے۔ ان افسانوں کی اشاعت پر ہندوستان اور پاکستان دونوں ملکوں کی حکومتوں نے کئی اخبارات کو وارننگ بھی دی اور دو ایک کی ضمانتیں بھی ضبط ہوئیں مگر معاملہ ایسا ٹیڑھا تھا، اور افسانے ایسے سچّے تھے اور حالات پر اس قدر حاوی تھے کہ اس سے زیادہ ان افسانوں کے خلاف کچھ نہ کیا جا سکا۔کرشن چندر---میں کتاب ’’پشاور ایکسپریس‘‘ جو لاہور پاکستان میں شائع ہوئی پڑھ رہا تھا۔ یہ کتاب ہندوستان میں ’’ہم وحشی ہیں‘‘ کے نام سے ۱۹۴۸ء میں شائع ہوئی تھی۔ یہ کتاب سب سے پہلے ’’کتب پبلشرز لمیٹڈ، بمبئی‘‘ نے شائع کی تھی۔ معلوم نہیں اب یہ کتاب ’’ہم وحشی ہیں‘‘ سے ’’پشاور ایکسپریس‘‘ کے نام سے کیوں پاکستان میں شائع کی گئی۔ اس کتاب میں بھی وہی سات کہانیاں ہیں جو ’’ہم وحشی ہیں‘‘ میں تھیں اور اس کتاب میں ایک نیا دیباچہ شامل کیا گیا ہے۔ نیا دیباچہ افضل توصیف نے لکھا ہے وہ لکھتی ہیں:’’وہ آزادی کا سال تھا جب پنجاب نے اپنے بچے قتل کیے، اپنی عزت برباد کی اور گھر جلائے۔ تب کرشن چندر نے لکھا ’’ہم وحشی ہیں‘‘ امرتا پریتم نے چیخ ماری تو سردار جعفری نے دلاسا دیا کہ مستقبل میں ازالہ ہو جائے گا۔ کیوںکہ مستقبل انقلاب لائے گا مگر ایسا کچھ نہیں ہوا اور زخم ابھی تک ہرے ہیں۔ پنجاب کا کردار آزادی کے سال میں بہت کمزور رہا۔‘‘مجھے خوشی ہے کہ پاکستان کے عوام سوچتے ہیں کہ جو آزادی کے سال میں ہوا تھا، غلط ہوا تھا۔ اس کتاب میں کرشن چندر کی تین اور کہانیاں شامل کی گئی ہیں جو اسی موضوع پر ہیں۔اوپندر ناتھ Your one-stop Urdu Book store www.urdubook.com 

Order your copy of Hum Wehshi Hain - ہم وحشی ہیں from Urdu Book to earn reward points along with fast Shipping and chance to win books in the book fair and Urdu bazar online.

Author: KRISHAN CHANDAR
Translator: N/A
Language: Urdu
Pages: 184
Year: 2021
ISBN: 978-969-662-337-3
Categories: SHORT STORIES, PARTITION 1947

یہ کہانیاں تقسیمِ ہند کے سلسلے کے فسادات کے دوران میں لکھی گئیں اور انتہائی غم اور غصّے کے عالم میں لکھی گئیں اور صرف پندرہ دن میں لکھی گئیں۔ جس تیزی سے میں لکھتا جاتا تھا اسی تیزی سے یہ کہانیاں اس برصغیر کے رسالوں اور اخبارات میں چھپتی جاتی تھیں۔ یہ وہ موقع تھا جب فسادات نئے نئے شروع ہوئے تھے، جب سیاست داں انگشت بدنداں تھے اور کسی کو لب کھولنے کی جرأت نہ ہوتی تھی، بلکہ شروع کی دو ایک کہانیاں تو مجھے لوٹا دی گئیں، یہ کہہ کر کہ ان کہانیوں میں ہمارے قومی نیتائوں پر حملہ ہے۔ بعد میں، پرچوں اور رسالوں اور اخبارات نے انھیں چھاپا۔ ممکن ہے کچھ لوگوں کی نظر میں یہ کہانیاں فن برائے فن کے فارمولے پر پوری نہ اُترتی ہوں مگر اِن کہانیوں نے ایک نازک موقع پر اپنا فریضہ ضرور ادا کیا ہے۔ اس برصغیر کی ہر زبان کے اخبارات نے ان کہانیوں کو چھاپا ہے اور انھیں نمایاں طور پر اپنے صفحات میں جگہ دی ہے۔ ان افسانوں کی اشاعت پر ہندوستان اور پاکستان دونوں ملکوں کی حکومتوں نے کئی اخبارات کو وارننگ بھی دی اور دو ایک کی ضمانتیں بھی ضبط ہوئیں مگر معاملہ ایسا ٹیڑھا تھا، اور افسانے ایسے سچّے تھے اور حالات پر اس قدر حاوی تھے کہ اس سے زیادہ ان افسانوں کے خلاف کچھ نہ کیا جا سکا۔

کرشن چندر

---

میں کتاب ’’پشاور ایکسپریس‘‘ جو لاہور پاکستان میں شائع ہوئی پڑھ رہا تھا۔ یہ کتاب ہندوستان میں ’’ہم وحشی ہیں‘‘ کے نام سے ۱۹۴۸ء میں شائع ہوئی تھی۔ یہ کتاب سب سے پہلے ’’کتب پبلشرز لمیٹڈ، بمبئی‘‘ نے شائع کی تھی۔ معلوم نہیں اب یہ کتاب ’’ہم وحشی ہیں‘‘ سے ’’پشاور ایکسپریس‘‘ کے نام سے کیوں پاکستان میں شائع کی گئی۔ اس کتاب میں بھی وہی سات کہانیاں ہیں جو ’’ہم وحشی ہیں‘‘ میں تھیں اور اس کتاب میں ایک نیا دیباچہ شامل کیا گیا ہے۔ نیا دیباچہ افضل توصیف نے لکھا ہے وہ لکھتی ہیں:
’’وہ آزادی کا سال تھا جب پنجاب نے اپنے بچے قتل کیے، اپنی عزت برباد کی اور گھر جلائے۔ تب کرشن چندر نے لکھا ’’ہم وحشی ہیں‘‘ امرتا پریتم نے چیخ ماری تو سردار جعفری نے دلاسا دیا کہ مستقبل میں ازالہ ہو جائے گا۔ کیوںکہ مستقبل انقلاب لائے گا مگر ایسا کچھ نہیں ہوا اور زخم ابھی تک ہرے ہیں۔ پنجاب کا کردار آزادی کے سال میں بہت کمزور رہا۔‘‘
مجھے خوشی ہے کہ پاکستان کے عوام سوچتے ہیں کہ جو آزادی کے سال میں ہوا تھا، غلط ہوا تھا۔ اس کتاب میں کرشن چندر کی تین اور کہانیاں شامل کی گئی ہیں جو اسی موضوع پر ہیں۔

اوپندر ناتھ

Your one-stop Urdu Book store www.urdubook.com 

Order your copy of Hum Wehshi Hain - ہم وحشی ہیں from Urdu Book to earn reward points along with fast Shipping and chance to win books in the book fair and Urdu bazar online.

Author: KRISHAN CHANDAR
Translator: N/A
Language: Urdu
Pages: 184
Year: 2021
ISBN: 978-969-662-337-3
Categories: SHORT STORIES, PARTITION 1947

یہ کہانیاں تقسیمِ ہند کے سلسلے کے فسادات کے دوران میں لکھی گئیں اور انتہائی غم اور غصّے کے عالم میں لکھی گئیں اور صرف پندرہ دن میں لکھی گئیں۔ جس تیزی سے میں لکھتا جاتا تھا اسی تیزی سے یہ کہانیاں اس برصغیر کے رسالوں اور اخبارات میں چھپتی جاتی تھیں۔ یہ وہ موقع تھا جب فسادات نئے نئے شروع ہوئے تھے، جب سیاست داں انگشت بدنداں تھے اور کسی کو لب کھولنے کی جرأت نہ ہوتی تھی، بلکہ شروع کی دو ایک کہانیاں تو مجھے لوٹا دی گئیں، یہ کہہ کر کہ ان کہانیوں میں ہمارے قومی نیتائوں پر حملہ ہے۔ بعد میں، پرچوں اور رسالوں اور اخبارات نے انھیں چھاپا۔ ممکن ہے کچھ لوگوں کی نظر میں یہ کہانیاں فن برائے فن کے فارمولے پر پوری نہ اُترتی ہوں مگر اِن کہانیوں نے ایک نازک موقع پر اپنا فریضہ ضرور ادا کیا ہے۔ اس برصغیر کی ہر زبان کے اخبارات نے ان کہانیوں کو چھاپا ہے اور انھیں نمایاں طور پر اپنے صفحات میں جگہ دی ہے۔ ان افسانوں کی اشاعت پر ہندوستان اور پاکستان دونوں ملکوں کی حکومتوں نے کئی اخبارات کو وارننگ بھی دی اور دو ایک کی ضمانتیں بھی ضبط ہوئیں مگر معاملہ ایسا ٹیڑھا تھا، اور افسانے ایسے سچّے تھے اور حالات پر اس قدر حاوی تھے کہ اس سے زیادہ ان افسانوں کے خلاف کچھ نہ کیا جا سکا۔

کرشن چندر

---

میں کتاب ’’پشاور ایکسپریس‘‘ جو لاہور پاکستان میں شائع ہوئی پڑھ رہا تھا۔ یہ کتاب ہندوستان میں ’’ہم وحشی ہیں‘‘ کے نام سے ۱۹۴۸ء میں شائع ہوئی تھی۔ یہ کتاب سب سے پہلے ’’کتب پبلشرز لمیٹڈ، بمبئی‘‘ نے شائع کی تھی۔ معلوم نہیں اب یہ کتاب ’’ہم وحشی ہیں‘‘ سے ’’پشاور ایکسپریس‘‘ کے نام سے کیوں پاکستان میں شائع کی گئی۔ اس کتاب میں بھی وہی سات کہانیاں ہیں جو ’’ہم وحشی ہیں‘‘ میں تھیں اور اس کتاب میں ایک نیا دیباچہ شامل کیا گیا ہے۔ نیا دیباچہ افضل توصیف نے لکھا ہے وہ لکھتی ہیں:
’’وہ آزادی کا سال تھا جب پنجاب نے اپنے بچے قتل کیے، اپنی عزت برباد کی اور گھر جلائے۔ تب کرشن چندر نے لکھا ’’ہم وحشی ہیں‘‘ امرتا پریتم نے چیخ ماری تو سردار جعفری نے دلاسا دیا کہ مستقبل میں ازالہ ہو جائے گا۔ کیوںکہ مستقبل انقلاب لائے گا مگر ایسا کچھ نہیں ہوا اور زخم ابھی تک ہرے ہیں۔ پنجاب کا کردار آزادی کے سال میں بہت کمزور رہا۔‘‘
مجھے خوشی ہے کہ پاکستان کے عوام سوچتے ہیں کہ جو آزادی کے سال میں ہوا تھا، غلط ہوا تھا۔ اس کتاب میں کرشن چندر کی تین اور کہانیاں شامل کی گئی ہیں جو اسی موضوع پر ہیں۔

اوپندر ناتھ

Your one-stop Urdu Book store www.urdubook.com