Dara Shikoh - داراشکوہ Ilm o Irfan

Dara Shikoh - داراشکوہ

Rs.400 40000
  • Successful pre-order.Thanks for contacting us!
  • Order within
Book Title
Dara Shikoh - داراشکوہ
Author
Ilm o Irfan
Order your copy of Dara Shikoh - داراشکوہ from Urdu Book to earn reward points along with fast Shipping and chance to win books in the book fair and Urdu bazar online. Author: QAZI ABDUL SATTARTranslator: N/ALanguage: UrduPages: 176Year: 2021ISBN: 978-969-662-333-5Categories: History, Novel شہنشاہوں کی تاریخ، فوج، کنیزیں، اصیلیں، مغلانیاں، قلمقانیاں، باندیاں، لونڈیاں، نوکر چاکر، مصاحب .... ان کی داستاں کوئی لکھ سکتا تھا تو وہ قاضی صاحب تھے۔ بادشاۂ وقت، تیور بھی شاہانہ رکھتے تھے۔ محاورہ ہے کہ مرا ہوا ہاتھی بھی سوا لاکھ کا۔ نواب سے ملنے والا آیا تو وقت رُخصتی خالی ہاتھ کیسے جانے دیں۔ پیتل کا گھنٹہ دے دیا۔ ان پر لکھنے کو دُنیا بھر کی کتابیں اور کہانیاں ہیں۔ مگر آج قاضی صاحب کے صرف ایک ناول ’’دارا شکوہ‘‘ پر اکتفا کروں گا۔ ’’دارا شکوہ‘‘ پڑھتے ہوئے لگتا ہے، شاہجہاں کا پانچواں بیٹا، جس نے سب کچھ اپنی آنکھوں سے دیکھا، وہی یہ رُوداد رقم کر رہا ہے۔ یہ ماضی کا قصّہ نہیں، یہ آج کا قصّہ ہے۔ لکھنے والے قاضی صاحب.... تاریخ کے محافظ قاضی صاحب.... اور اس دَور کے عینی شاہد قاضی صاحب.... وہ حقیقت میں بادشاہ تھے.... جلال و جمال کی شاہانہ مثال.... ’’دارا شکوہ‘‘ کسی جادو سے کم نہیں۔ جی چاہتا ہے، شاہجہاں کے کردار میں قاضی صاحب کو دیکھوں.... قاضی صاحب سے کئی ملاقاتیں رہیں، ہر ملاقات یادگار۔ کافی پہلے انھوں نے کہا تھا، افسانہ چاول پر قُلْ هُوَ اللّٰہ لکھنے کا نام ہے۔ ان کے ناول اور افسانے پڑھنے کے بعد یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ آخر انہوں نے ایسا کیوں کہا؟ وہ کہانیوں کے بادشاہ تھے۔ جب تک جیے شان سے جیے۔ وہ نمائش کے لیے افسانہ نہیں لکھتے تھے۔ وہ غیب کی صداؤں کو زنبیل سے نکالتے اور لفظوں کا انتخاب کرتے۔ انھوں نے جو بھی لکھا، کسی شاہکار سے کم نہیں!مشرف عالم ذوقی Your one-stop Urdu Book store www.urdubook.com 

Order your copy of Dara Shikoh - داراشکوہ from Urdu Book to earn reward points along with fast Shipping and chance to win books in the book fair and Urdu bazar online.

Author: QAZI ABDUL SATTAR
Translator: N/A
Language: Urdu
Pages: 176
Year: 2021
ISBN: 978-969-662-333-5
Categories: History, Novel

شہنشاہوں کی تاریخ، فوج، کنیزیں، اصیلیں، مغلانیاں، قلمقانیاں، باندیاں، لونڈیاں، نوکر چاکر، مصاحب .... ان کی داستاں کوئی لکھ سکتا تھا تو وہ قاضی صاحب تھے۔ بادشاۂ وقت، تیور بھی شاہانہ رکھتے تھے۔ محاورہ ہے کہ مرا ہوا ہاتھی بھی سوا لاکھ کا۔ نواب سے ملنے والا آیا تو وقت رُخصتی خالی ہاتھ کیسے جانے دیں۔ پیتل کا گھنٹہ دے دیا۔ ان پر لکھنے کو دُنیا بھر کی کتابیں اور کہانیاں ہیں۔ مگر آج قاضی صاحب کے صرف ایک ناول ’’دارا شکوہ‘‘ پر اکتفا کروں گا۔ ’’دارا شکوہ‘‘ پڑھتے ہوئے لگتا ہے، شاہجہاں کا پانچواں بیٹا، جس نے سب کچھ اپنی آنکھوں سے دیکھا، وہی یہ رُوداد رقم کر رہا ہے۔ یہ ماضی کا قصّہ نہیں، یہ آج کا قصّہ ہے۔ لکھنے والے قاضی صاحب.... تاریخ کے محافظ قاضی صاحب.... اور اس دَور کے عینی شاہد قاضی صاحب.... وہ حقیقت میں بادشاہ تھے.... جلال و جمال کی شاہانہ مثال.... ’’دارا شکوہ‘‘ کسی جادو سے کم نہیں۔ جی چاہتا ہے، شاہجہاں کے کردار میں قاضی صاحب کو دیکھوں.... قاضی صاحب سے کئی ملاقاتیں رہیں، ہر ملاقات یادگار۔ کافی پہلے انھوں نے کہا تھا، افسانہ چاول پر قُلْ هُوَ اللّٰہ لکھنے کا نام ہے۔ ان کے ناول اور افسانے پڑھنے کے بعد یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ آخر انہوں نے ایسا کیوں کہا؟ وہ کہانیوں کے بادشاہ تھے۔ جب تک جیے شان سے جیے۔ وہ نمائش کے لیے افسانہ نہیں لکھتے تھے۔ وہ غیب کی صداؤں کو زنبیل سے نکالتے اور لفظوں کا انتخاب کرتے۔ انھوں نے جو بھی لکھا، کسی شاہکار سے کم نہیں!

مشرف عالم ذوقی

Your one-stop Urdu Book store www.urdubook.com 

Order your copy of Dara Shikoh - داراشکوہ from Urdu Book to earn reward points along with fast Shipping and chance to win books in the book fair and Urdu bazar online.

Author: QAZI ABDUL SATTAR
Translator: N/A
Language: Urdu
Pages: 176
Year: 2021
ISBN: 978-969-662-333-5
Categories: History, Novel

شہنشاہوں کی تاریخ، فوج، کنیزیں، اصیلیں، مغلانیاں، قلمقانیاں، باندیاں، لونڈیاں، نوکر چاکر، مصاحب .... ان کی داستاں کوئی لکھ سکتا تھا تو وہ قاضی صاحب تھے۔ بادشاۂ وقت، تیور بھی شاہانہ رکھتے تھے۔ محاورہ ہے کہ مرا ہوا ہاتھی بھی سوا لاکھ کا۔ نواب سے ملنے والا آیا تو وقت رُخصتی خالی ہاتھ کیسے جانے دیں۔ پیتل کا گھنٹہ دے دیا۔ ان پر لکھنے کو دُنیا بھر کی کتابیں اور کہانیاں ہیں۔ مگر آج قاضی صاحب کے صرف ایک ناول ’’دارا شکوہ‘‘ پر اکتفا کروں گا۔ ’’دارا شکوہ‘‘ پڑھتے ہوئے لگتا ہے، شاہجہاں کا پانچواں بیٹا، جس نے سب کچھ اپنی آنکھوں سے دیکھا، وہی یہ رُوداد رقم کر رہا ہے۔ یہ ماضی کا قصّہ نہیں، یہ آج کا قصّہ ہے۔ لکھنے والے قاضی صاحب.... تاریخ کے محافظ قاضی صاحب.... اور اس دَور کے عینی شاہد قاضی صاحب.... وہ حقیقت میں بادشاہ تھے.... جلال و جمال کی شاہانہ مثال.... ’’دارا شکوہ‘‘ کسی جادو سے کم نہیں۔ جی چاہتا ہے، شاہجہاں کے کردار میں قاضی صاحب کو دیکھوں.... قاضی صاحب سے کئی ملاقاتیں رہیں، ہر ملاقات یادگار۔ کافی پہلے انھوں نے کہا تھا، افسانہ چاول پر قُلْ هُوَ اللّٰہ لکھنے کا نام ہے۔ ان کے ناول اور افسانے پڑھنے کے بعد یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ آخر انہوں نے ایسا کیوں کہا؟ وہ کہانیوں کے بادشاہ تھے۔ جب تک جیے شان سے جیے۔ وہ نمائش کے لیے افسانہ نہیں لکھتے تھے۔ وہ غیب کی صداؤں کو زنبیل سے نکالتے اور لفظوں کا انتخاب کرتے۔ انھوں نے جو بھی لکھا، کسی شاہکار سے کم نہیں!

مشرف عالم ذوقی

Your one-stop Urdu Book store www.urdubook.com