Anarkali - انارکلی Book Corner

Anarkali - انارکلی

Rs.600 60000
  • Successful pre-order.Thanks for contacting us!
  • Order within
Book Title
Anarkali - انارکلی
Author
Book Corner
Order your copy of Anarkali - انارکلی from Urdu Book to earn reward points along with fast Shipping and chance to win books in the book fair and Urdu bazar online. Author: SYED IMTIAZ ALI TAJTranslator: N/ALanguage: UrduPages: 174Year: 2021ISBN: 978-969-662-385-4Categories: HISTORY, URDU LITERATURE, DRAMA امتیاز علی تاج معروف ڈراما نگار اور طنز و مزاح نگار تھے۔ بچپن ہی سے ڈرامے سے دلچسپی تھی، یہ ان کا خاندانی ورثہ تھا۔ ابھی تعلیم مکمل بھی نہیں کر پائے تھے کہ ایک ادبی رسالہ ’’کہکشاں‘‘ نکالنا شروع کر دیا۔ اس زمانے میں ڈرامے کے فن نے کوئی خاص ترقی نہیں کی تھی ۔مگر اس کے باوجود عوام میں دلچسپی برقرار تھی۔ مرد عورتوں کا کردار ادا کرتے تھے اور پنڈال سے تالیوں کی آوازیں گونجا کرتی تھیں۔ بائیس برس کی عمر میں امتیاز علی تاج نے ڈراما ’’انار کلی‘‘ لکھا جو آج بھی اُردو ڈراما نگاری کی تاریخ میں سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ بات کی طرز کو دیکھو تو کوئی جادو تھا، سحر بیانی ایسی کہ قاری کے ہوش غائب۔ ڈراما ’’انارکلی‘‘ لکھا تو جیسے طوفان آ گیا۔ ادب میں جو مقبولیت اس ڈرامے کو ملی وہ ایک مثال ہے۔ یہ ڈراما جہانگیر اور انارکلی کے فرضی معاشقے پر مبنی تھا اور یہ محض قیاس نہیں کہ کے- آصف نے مغل اعظم کی بنیاد رکھنے سے قبل اس ڈرامے کو ضرور پڑھا ہو گا ۔ امتیاز علی تاج نے ڈرامے میں ہر کردار کو زندہ جاوید بنا دیا۔ مکالمے ایسے کہ سیدھے دلوں میں اتر جائیں اور تماشا یہ کہ کم عمر میں شہزادے نے مقبولیت کے چاند کو چھو لیا۔ وہ فکر کیا تھی جس نے ڈراما ’’انارکلی‘‘کو لافانی زندگی دی ۔مت سہل ہمیں جانو۔ اس نے غلام ہندوستان سے علامتیں اور استعاروں کے نگینے قبول کیے اور تقدیر و تدبیر کی عظیم داستان ’’انار کلی‘‘ میں یہ نگینے جڑ دیے۔ ڈراما بغیر مکالموں کے نہیں کھیلا جاسکتا .... اور حقیقتاً انسانی قدروں کے ابلاغ کے اس مؤثر ذریعہ سے وہ واقف تھا اور آج کی تاریخ میں اس تاریخ کے ہزاروں شو ہو چکے ہیں۔ یہ ڈراما ہماری زندگی ، معاشرہ اور سیاست کا آئینہ دار ہے۔ برجستہ اور حسین مکالموں نے ڈراما ’’انارکلی‘‘ کو وہ مقبولیت دی کہ آج بھی ڈرامے کا سحر طاری ہے ۔ وہ تخیلاتی سفیر تھا۔ اس کی زندگی عشقِ اُردو کی تفسیر اور وہ اعتمادِ ذات سے نگینے تراشتا تھا ۔اس کے فروغِ حسن سے جھمکے ہے سب میں نورشمع حرم ہو یا ہو دیا سومنات کاامتیاز علی تاج کے فروغِ حسن سے دیے آج بھی روشن ہیں۔ اُردو ہمیشہ زندہ رہے گی اور دیے کی روشنی میں کبھی کمی نہ آئے گی۔مشرف عالم ذوقی Your one-stop Urdu Book store www.urdubook.com 

Order your copy of Anarkali - انارکلی from Urdu Book to earn reward points along with fast Shipping and chance to win books in the book fair and Urdu bazar online.

Author: SYED IMTIAZ ALI TAJ
Translator: N/A
Language: Urdu
Pages: 174
Year: 2021
ISBN: 978-969-662-385-4
Categories: HISTORY, URDU LITERATURE, DRAMA

امتیاز علی تاج معروف ڈراما نگار اور طنز و مزاح نگار تھے۔ بچپن ہی سے ڈرامے سے دلچسپی تھی، یہ ان کا خاندانی ورثہ تھا۔ ابھی تعلیم مکمل بھی نہیں کر پائے تھے کہ ایک ادبی رسالہ ’’کہکشاں‘‘ نکالنا شروع کر دیا۔ اس زمانے میں ڈرامے کے فن نے کوئی خاص ترقی نہیں کی تھی ۔مگر اس کے باوجود عوام میں دلچسپی برقرار تھی۔ مرد عورتوں کا کردار ادا کرتے تھے اور پنڈال سے تالیوں کی آوازیں گونجا کرتی تھیں۔ بائیس برس کی عمر میں امتیاز علی تاج نے ڈراما ’’انار کلی‘‘ لکھا جو آج بھی اُردو ڈراما نگاری کی تاریخ میں سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ بات کی طرز کو دیکھو تو کوئی جادو تھا، سحر بیانی ایسی کہ قاری کے ہوش غائب۔ ڈراما ’’انارکلی‘‘ لکھا تو جیسے طوفان آ گیا۔ ادب میں جو مقبولیت اس ڈرامے کو ملی وہ ایک مثال ہے۔ یہ ڈراما جہانگیر اور انارکلی کے فرضی معاشقے پر مبنی تھا اور یہ محض قیاس نہیں کہ کے- آصف نے مغل اعظم کی بنیاد رکھنے سے قبل اس ڈرامے کو ضرور پڑھا ہو گا ۔ امتیاز علی تاج نے ڈرامے میں ہر کردار کو زندہ جاوید بنا دیا۔ مکالمے ایسے کہ سیدھے دلوں میں اتر جائیں اور تماشا یہ کہ کم عمر میں شہزادے نے مقبولیت کے چاند کو چھو لیا۔ وہ فکر کیا تھی جس نے ڈراما ’’انارکلی‘‘کو لافانی زندگی دی ۔مت سہل ہمیں جانو۔ اس نے غلام ہندوستان سے علامتیں اور استعاروں کے نگینے قبول کیے اور تقدیر و تدبیر کی عظیم داستان ’’انار کلی‘‘ میں یہ نگینے جڑ دیے۔ ڈراما بغیر مکالموں کے نہیں کھیلا جاسکتا .... اور حقیقتاً انسانی قدروں کے ابلاغ کے اس مؤثر ذریعہ سے وہ واقف تھا اور آج کی تاریخ میں اس تاریخ کے ہزاروں شو ہو چکے ہیں۔ یہ ڈراما ہماری زندگی ، معاشرہ اور سیاست کا آئینہ دار ہے۔ برجستہ اور حسین مکالموں نے ڈراما ’’انارکلی‘‘ کو وہ مقبولیت دی کہ آج بھی ڈرامے کا سحر طاری ہے ۔ وہ تخیلاتی سفیر تھا۔ اس کی زندگی عشقِ اُردو کی تفسیر اور وہ اعتمادِ ذات سے نگینے تراشتا تھا ۔
اس کے فروغِ حسن سے جھمکے ہے سب میں نور
شمع حرم ہو یا ہو دیا سومنات کا
امتیاز علی تاج کے فروغِ حسن سے دیے آج بھی روشن ہیں۔ اُردو ہمیشہ زندہ رہے گی اور دیے کی روشنی میں کبھی کمی نہ آئے گی۔

مشرف عالم ذوقی

Your one-stop Urdu Book store www.urdubook.com 

Order your copy of Anarkali - انارکلی from Urdu Book to earn reward points along with fast Shipping and chance to win books in the book fair and Urdu bazar online.

Author: SYED IMTIAZ ALI TAJ
Translator: N/A
Language: Urdu
Pages: 174
Year: 2021
ISBN: 978-969-662-385-4
Categories: HISTORY, URDU LITERATURE, DRAMA

امتیاز علی تاج معروف ڈراما نگار اور طنز و مزاح نگار تھے۔ بچپن ہی سے ڈرامے سے دلچسپی تھی، یہ ان کا خاندانی ورثہ تھا۔ ابھی تعلیم مکمل بھی نہیں کر پائے تھے کہ ایک ادبی رسالہ ’’کہکشاں‘‘ نکالنا شروع کر دیا۔ اس زمانے میں ڈرامے کے فن نے کوئی خاص ترقی نہیں کی تھی ۔مگر اس کے باوجود عوام میں دلچسپی برقرار تھی۔ مرد عورتوں کا کردار ادا کرتے تھے اور پنڈال سے تالیوں کی آوازیں گونجا کرتی تھیں۔ بائیس برس کی عمر میں امتیاز علی تاج نے ڈراما ’’انار کلی‘‘ لکھا جو آج بھی اُردو ڈراما نگاری کی تاریخ میں سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ بات کی طرز کو دیکھو تو کوئی جادو تھا، سحر بیانی ایسی کہ قاری کے ہوش غائب۔ ڈراما ’’انارکلی‘‘ لکھا تو جیسے طوفان آ گیا۔ ادب میں جو مقبولیت اس ڈرامے کو ملی وہ ایک مثال ہے۔ یہ ڈراما جہانگیر اور انارکلی کے فرضی معاشقے پر مبنی تھا اور یہ محض قیاس نہیں کہ کے- آصف نے مغل اعظم کی بنیاد رکھنے سے قبل اس ڈرامے کو ضرور پڑھا ہو گا ۔ امتیاز علی تاج نے ڈرامے میں ہر کردار کو زندہ جاوید بنا دیا۔ مکالمے ایسے کہ سیدھے دلوں میں اتر جائیں اور تماشا یہ کہ کم عمر میں شہزادے نے مقبولیت کے چاند کو چھو لیا۔ وہ فکر کیا تھی جس نے ڈراما ’’انارکلی‘‘کو لافانی زندگی دی ۔مت سہل ہمیں جانو۔ اس نے غلام ہندوستان سے علامتیں اور استعاروں کے نگینے قبول کیے اور تقدیر و تدبیر کی عظیم داستان ’’انار کلی‘‘ میں یہ نگینے جڑ دیے۔ ڈراما بغیر مکالموں کے نہیں کھیلا جاسکتا .... اور حقیقتاً انسانی قدروں کے ابلاغ کے اس مؤثر ذریعہ سے وہ واقف تھا اور آج کی تاریخ میں اس تاریخ کے ہزاروں شو ہو چکے ہیں۔ یہ ڈراما ہماری زندگی ، معاشرہ اور سیاست کا آئینہ دار ہے۔ برجستہ اور حسین مکالموں نے ڈراما ’’انارکلی‘‘ کو وہ مقبولیت دی کہ آج بھی ڈرامے کا سحر طاری ہے ۔ وہ تخیلاتی سفیر تھا۔ اس کی زندگی عشقِ اُردو کی تفسیر اور وہ اعتمادِ ذات سے نگینے تراشتا تھا ۔
اس کے فروغِ حسن سے جھمکے ہے سب میں نور
شمع حرم ہو یا ہو دیا سومنات کا
امتیاز علی تاج کے فروغِ حسن سے دیے آج بھی روشن ہیں۔ اُردو ہمیشہ زندہ رہے گی اور دیے کی روشنی میں کبھی کمی نہ آئے گی۔

مشرف عالم ذوقی

Your one-stop Urdu Book store www.urdubook.com