Mohabbat Namay محبت نامے
Order your copy of Mohabbat Namay محبت نامے from Urdu Book to get discount along with vouchers and chance to win books in Pak book fair.
Author: Amrita Pritam
ISBN No: 978-969-662-251-2
Book Pages: 184
Language: Urdu
Category: Letters
امرتا نے سب سے پہلا خط جو میرے نام لکھا، وہ صرف ایک سطر کا تھا۔ وہ مجھے بمبئی میں موصول ہوا تھا، جب میں شمع اور دہلی کو چھوڑ کر گورودت کے ساتھ کام کرنے کے لیے وہاں گیا تھا وہ ایک سطر یہ تھی ’’بمبئی اپنے آرٹسٹ کو خوش آمدید کہتی ہے۔‘‘ اس خط میں امرتا نے مجھے کسی نام سے مخاطب کیا تھا اور نہ اپنا نام لکھا تھا۔ جس دن وہ خط مجھے بمبئی میں ملا اس دن مجھے لگا تھا، جیسے امرتا کے وجود کا نام بمبئی بھی ہو۔میں امرتا کو بہت سے ناموں سے بلاتا آرہا ہوں، بلاتا ہوں۔ آشی سے لے کر ’’برکتے‘‘ تک کئی نام ہیں مجھے جو بھی خوبصورت لگتا ہے، اسی نام سے میں اسے پکارنے لگتا ہوں۔ جو بھی مجھے مؤثر لگتا ہے، وہی اس کا نام رکھ دیتا ہوں۔ یوں تو گھر میں، رسوئی میں اسے ’’برکتے‘‘ ہی کہہ کر بلاتا ہوں۔ وہ واقعی میری برکت ہے۔ طبیعت کی افتاد سے میں ملازمت نہیں کر سکتا۔ اپنے کاروبار میں کبھی کبھی کم کام بھی ہو جاتا ہے، مگر میں نے کبھی کوئی کمی محسوس نہیں کی۔ برکتے کا لمس پاکر میرا تھوڑا بھی بہت ہو جاتا ہے۔ یہ سبھی خطوط میرا سرمایہ ہیں اور میری دانست میں امرتا کی خود گزشت ’’رسیدی ٹکٹ‘‘ کا ایک حصہ!! امروز
Your one-stop Urdu Book store www.urdubook.com
Order your copy of Mohabbat Namay محبت نامے from Urdu Book to get discount along with vouchers and chance to win books in Pak book fair.
Author: Amrita Pritam
ISBN No: 978-969-662-251-2
Book Pages: 184
Language: Urdu
Category: Letters
امرتا نے سب سے پہلا خط جو میرے نام لکھا، وہ صرف ایک سطر کا تھا۔ وہ مجھے بمبئی میں موصول ہوا تھا، جب میں شمع اور دہلی کو چھوڑ کر گورودت کے ساتھ کام کرنے کے لیے وہاں گیا تھا وہ ایک سطر یہ تھی ’’بمبئی اپنے آرٹسٹ کو خوش آمدید کہتی ہے۔‘‘ اس خط میں امرتا نے مجھے کسی نام سے مخاطب کیا تھا اور نہ اپنا نام لکھا تھا۔ جس دن وہ خط مجھے بمبئی میں ملا اس دن مجھے لگا تھا، جیسے امرتا کے وجود کا نام بمبئی بھی ہو۔میں امرتا کو بہت سے ناموں سے بلاتا آرہا ہوں، بلاتا ہوں۔ آشی سے لے کر ’’برکتے‘‘ تک کئی نام ہیں مجھے جو بھی خوبصورت لگتا ہے، اسی نام سے میں اسے پکارنے لگتا ہوں۔ جو بھی مجھے مؤثر لگتا ہے، وہی اس کا نام رکھ دیتا ہوں۔ یوں تو گھر میں، رسوئی میں اسے ’’برکتے‘‘ ہی کہہ کر بلاتا ہوں۔ وہ واقعی میری برکت ہے۔ طبیعت کی افتاد سے میں ملازمت نہیں کر سکتا۔ اپنے کاروبار میں کبھی کبھی کم کام بھی ہو جاتا ہے، مگر میں نے کبھی کوئی کمی محسوس نہیں کی۔ برکتے کا لمس پاکر میرا تھوڑا بھی بہت ہو جاتا ہے۔ یہ سبھی خطوط میرا سرمایہ ہیں اور میری دانست میں امرتا کی خود گزشت ’’رسیدی ٹکٹ‘‘ کا ایک حصہ!! امروز
Your one-stop Urdu Book store www.urdubook.com