100: Insani Tehzeeb Kay Mamar - 100 انسانی تہذیب کے معمار Book Corner

100: Insani Tehzeeb Kay Mamar - 100 انسانی تہذیب کے معمار

Rs.1,500 150000
Successful pre-order.Thanks for contacting us!
Book Title
100: Insani Tehzeeb Kay Mamar - 100 انسانی تہذیب کے معمار
Author
Book Corner
Order your copy of 100: Insani Tehzeeb Kay Mamar - 100 انسانی تہذیب کے معمار from Urdu Book to earn reward points along with fast Shipping and chance to win books in the book fair and Urdu bazar online. Author: WILL DURANTTranslator: YASIR JAWADLanguage: UrduPages: 615Year: 2021ISBN: 978-969-662-377-9Categories: BIOGRAPHY, CIVILIZATION, TRANSLATIONS وِل جیمز ڈیورانٹ (1885ء - 1981ء) امریکی فلسفی، تاریخ دان اور مؤرخ، اپنی بیوی ایرئیل ڈیورانٹ (1898ء - 1981ء) کے ساتھ مل کر لکھی ہوئی ضخیم کتاب ’’دی سٹوری آف سویلائزیشن‘‘ کی وجہ سے جانا جاتا ہے۔ اُس نے انسانوں کے نقطہ ہائے نظر کی تفہیم کو بہتر بنانے کی کوشش کی۔ وہ میساچوسٹس میں جوزف ڈیورانٹ اور میری ایلارڈ کے ہاں پیدا ہوا جو کیوبیک سے نقل مکانی کر کے امریکہ آئے تھے۔ 1900ء میں اس نے سینٹ پیٹرزبرگ سکول سے تعلیم مکمل کی اور پھر نیوجرسی کے سینٹ پیٹرز کالج چلا آیا۔ 1905ء میں وہ سوشلسٹ بن گیا اور دو سال بعد گریجوایشن کی۔ ایک جریدے میں 2 ڈالر فی ہفتہ تنخواہ پر نوکری کرنے کے بعد دیگر جرائد میں جنسی مجرموں پر مضامین لکھے۔ 1907ء میں سٹین ہارل یونیورسٹی نیوجرسی میں لاطینی، فرانسیسی، انگلش اور جیومیٹری پڑھانا شروع کی اور کالج میں لائبریرین بھی بنا۔ 1911ء میں فیرر ماڈرن سکول میں پڑھانے لگا۔ یہاں اُسے اپنے سے عمر میں تیرہ برس چھوٹی لڑکی Chaya Kofman عرف ایرئیل کے ساتھ محبت ہوئی اور دونوں نے شادی کر لی۔ ان کی ایک بیٹی پیدا ہوئی اور ایک بیٹا گود بھی لیا۔ 1913ء میں ول نے پڑھانا ترک کر دیا اور پریسبی ٹیرئین چرچ میں دس ڈالر فیس پر لیکچر دینے لگا۔ ان لیکچرز کے نوٹس ’’دی سٹوری آف سویلائزیشن‘‘ کا نقطۂ آغاز بنے۔ 1917ء میں فلسفہ میں ڈاکٹریٹ ڈگری پر کام کرتے ہوئے اس نے اپنی پہلی کتاب ’’فلاسفی اینڈ دی سوشل پرابلم‘‘ لکھی۔ ’’دی سٹوری آف فلاسفی‘‘ کا آغاز مزدوروں کے لیے لکھے ہوئے مختصر پمفلٹس کی صورت میں ہوا۔ 1926ء میں ایک بڑے امریکی پبلشر نے ان پمفلٹس کو کتاب کی شکل دی۔ کتاب کو ملنے والی پذیرائی نے ول ڈیورانٹ اور ایرئیل ڈیورانٹ کو مالی فراغت دی اور دنیا بھر میں سفر کرنے کے قابل بھی بنایا۔ تب وہ گیارہ جلدوں پر مشتمل شاہکار کتاب ’’دی سٹوری آف سویلائزیشن‘‘ لکھنے میں لگ گیا۔ ول اور ایرئیل ڈیورانٹ نے نسلِ انسانی کی ’’متحدہ تاریخ‘‘ پیش کرنے کی کوشش کی۔ وہ محققانہ نقطۂ نظر سے تاریخ لکھنے کے خلاف تھے۔ ان کا مقصد تہذیب کی سوانح لکھنا تھا جس میں جنگوں، سیاست اور فاتحین کی زندگیوں کے علاوہ ثقافت، آرٹ، فلسفہ، مذہب وغیرہ بھی شامل ہوں۔ ول ڈیورانٹ کی موت کے بعد اس کی دو کتابیں ’’Heroes of History‘‘ (2001ء) اور ’’The Greatest Minds and Ideas of All Time‘‘ (2002ء) شائع ہوئیں۔ اس کی متعدد کتب کے اُردو تراجم ہو چکے ہیں۔ ول اور ایرئیل نے مشترکہ خودنوشت میں ایک دوسرے کے ساتھ شدید محبت کا اظہار کیا ہے۔ آخری ایام میں ول ہسپتال داخل ہوا تو ایرئیل نے کھانا چھوڑ دیا اور 25 اکتوبر 1981ء کو اس کی موت واقع ہو گئی۔ اگرچہ ان کی بیٹی ایتھل اور پوتے پوتیوں نے بیمار وِل سے ایرئیل کی موت کو چھپانے کی کوشش کی ، لیکن اسے خبر ہو گئی اور دو ہفتے بعد ہی وہ بھی چل بسا۔ اپنی 96 ویں سالگرہ کے دو دن بعد، 7 نومبر 1981ء کو ول ڈیورانٹ لاس اینجلس کے ویسٹ ووڈ ولیج میموریل پارک قبرستان میں ایرئیل کے پہلو میں دفن ہوا۔---انسانی تہذیب کے معماروں یا ہیروز کی درجہ بندی اُن کے ’’اثرات‘‘ کے اعتبار سے کرنا بہت مشکل اور ایک لحاظ سے غیردرست بھی ہے۔ آپ علمی میدان میں کوئی تھیوری پیش کرنے والے کسی سائنس دان یا فلسفی کا موازنہ ایک موجد یا جنگجو کے ساتھ کیسے کر سکتے ہیں؟ یا پھر ایک خطے اور دَور میں کامیابی حاصل کرنے والے کسی ولی یا فاتح کا مقابلہ دوسرے خطے یا دَور سے کیسے کیا جا سکتا ہے؟ اِس کے باوجود ہمیں ایک سو کے علاوہ پچاس یا دس عظیم کی فہرستوں پر مشتمل کتب بھی ملتی ہیں۔ دراصل یہ سبھی اپنے اپنے نقطۂ نظر سے تاریخی کرداروں کو دیکھنے کے بہانے ہیں۔ ان کا مقصد جہاں بہت سی شخصیات کو شامل کرنا ہے، وہاں بہت سی شخصیات کو تاریخ کے دھارے سے باہر نکالنا یا مسترد کرنا بھی ہے۔ یہی معاملہ اس کتاب کے ساتھ بھی ہے۔ ول ڈیورانٹ کی گیارہ جلدوں (14 ہزار سے زائد صفحات) پر مشتمل مشہور کتاب ’’دی سٹوری آف سویلائزیشن‘‘ کو پڑھنے کے بعد میں نے اُن شخصیات کو منتخب کیا جو اس کتاب میں سب سے زیادہ نمایاں تھیں۔ اس کتاب کو لکھنے میں اس کی بیوی ایرئیل ڈیورانٹ نے اس کی متواتر مدد کی۔ اِس سے ہمیں تہذیب کے معماروں کی زندگی اور کام سے واقفیت ملنے کے ساتھ یہ بھی پتا چلتا ہے کہ مصنف نے نصف صدی تک تحقیق و تصنیف سے کیا نتائج اخذ کیے ہیں؛ اُس کے خیال میں کون سے عہد، کون سے افراد اور کارنامے نمایاں ہیں۔ مثلاً وہ انسانی تاریخ میں عظیم ترین مفکروں میں کس کس کو شمار کرتا ہے؟ کون سے شاعر اس کے خیال میں واقعتاً عظیم ہیں؛ ایسے شاعر جن کے چھیڑے ہوئے نغمے سینکڑوں ہزاروں برس بعد بھی کانوں میں گونج رہے ہیں؟ یہ تمام مضامین زیرنظر کتاب میں یکجا کر دیے گئے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ یہ کتاب ’’دی سٹوری آف سویلائزیشن‘‘ کا عطر بھرپور انداز میں پیش کرتی ہے۔ وِل ڈیورانٹ اپنی زندگی کے آخری دنوں (1981ء) میں خود یہ کام انجام دے رہے تھے۔ ایک طرح سے میں نے اُردو ترجمے میں اُن کے ارادہ کردہ منصوبے کو مکمل کیا ہے۔یاسر جواد Your one-stop Urdu Book store www.urdubook.com 

Order your copy of 100: Insani Tehzeeb Kay Mamar - 100 انسانی تہذیب کے معمار from Urdu Book to earn reward points along with fast Shipping and chance to win books in the book fair and Urdu bazar online.

Author: WILL DURANT
Translator: YASIR JAWAD
Language: Urdu
Pages: 615
Year: 2021
ISBN: 978-969-662-377-9
Categories: BIOGRAPHY, CIVILIZATION, TRANSLATIONS

وِل جیمز ڈیورانٹ (1885ء - 1981ء) امریکی فلسفی، تاریخ دان اور مؤرخ، اپنی بیوی ایرئیل ڈیورانٹ (1898ء - 1981ء) کے ساتھ مل کر لکھی ہوئی ضخیم کتاب ’’دی سٹوری آف سویلائزیشن‘‘ کی وجہ سے جانا جاتا ہے۔ اُس نے انسانوں کے نقطہ ہائے نظر کی تفہیم کو بہتر بنانے کی کوشش کی۔ وہ میساچوسٹس میں جوزف ڈیورانٹ اور میری ایلارڈ کے ہاں پیدا ہوا جو کیوبیک سے نقل مکانی کر کے امریکہ آئے تھے۔ 1900ء میں اس نے سینٹ پیٹرزبرگ سکول سے تعلیم مکمل کی اور پھر نیوجرسی کے سینٹ پیٹرز کالج چلا آیا۔ 1905ء میں وہ سوشلسٹ بن گیا اور دو سال بعد گریجوایشن کی۔ ایک جریدے میں 2 ڈالر فی ہفتہ تنخواہ پر نوکری کرنے کے بعد دیگر جرائد میں جنسی مجرموں پر مضامین لکھے۔ 1907ء میں سٹین ہارل یونیورسٹی نیوجرسی میں لاطینی، فرانسیسی، انگلش اور جیومیٹری پڑھانا شروع کی اور کالج میں لائبریرین بھی بنا۔ 1911ء میں فیرر ماڈرن سکول میں پڑھانے لگا۔ یہاں اُسے اپنے سے عمر میں تیرہ برس چھوٹی لڑکی Chaya Kofman عرف ایرئیل کے ساتھ محبت ہوئی اور دونوں نے شادی کر لی۔ ان کی ایک بیٹی پیدا ہوئی اور ایک بیٹا گود بھی لیا۔ 1913ء میں ول نے پڑھانا ترک کر دیا اور پریسبی ٹیرئین چرچ میں دس ڈالر فیس پر لیکچر دینے لگا۔ ان لیکچرز کے نوٹس ’’دی سٹوری آف سویلائزیشن‘‘ کا نقطۂ آغاز بنے۔ 1917ء میں فلسفہ میں ڈاکٹریٹ ڈگری پر کام کرتے ہوئے اس نے اپنی پہلی کتاب ’’فلاسفی اینڈ دی سوشل پرابلم‘‘ لکھی۔ ’’دی سٹوری آف فلاسفی‘‘ کا آغاز مزدوروں کے لیے لکھے ہوئے مختصر پمفلٹس کی صورت میں ہوا۔ 1926ء میں ایک بڑے امریکی پبلشر نے ان پمفلٹس کو کتاب کی شکل دی۔ کتاب کو ملنے والی پذیرائی نے ول ڈیورانٹ اور ایرئیل ڈیورانٹ کو مالی فراغت دی اور دنیا بھر میں سفر کرنے کے قابل بھی بنایا۔ تب وہ گیارہ جلدوں پر مشتمل شاہکار کتاب ’’دی سٹوری آف سویلائزیشن‘‘ لکھنے میں لگ گیا۔ ول اور ایرئیل ڈیورانٹ نے نسلِ انسانی کی ’’متحدہ تاریخ‘‘ پیش کرنے کی کوشش کی۔ وہ محققانہ نقطۂ نظر سے تاریخ لکھنے کے خلاف تھے۔ ان کا مقصد تہذیب کی سوانح لکھنا تھا جس میں جنگوں، سیاست اور فاتحین کی زندگیوں کے علاوہ ثقافت، آرٹ، فلسفہ، مذہب وغیرہ بھی شامل ہوں۔ ول ڈیورانٹ کی موت کے بعد اس کی دو کتابیں ’’Heroes of History‘‘ (2001ء) اور ’’The Greatest Minds and Ideas of All Time‘‘ (2002ء) شائع ہوئیں۔ اس کی متعدد کتب کے اُردو تراجم ہو چکے ہیں۔ ول اور ایرئیل نے مشترکہ خودنوشت میں ایک دوسرے کے ساتھ شدید محبت کا اظہار کیا ہے۔ آخری ایام میں ول ہسپتال داخل ہوا تو ایرئیل نے کھانا چھوڑ دیا اور 25 اکتوبر 1981ء کو اس کی موت واقع ہو گئی۔ اگرچہ ان کی بیٹی ایتھل اور پوتے پوتیوں نے بیمار وِل سے ایرئیل کی موت کو چھپانے کی کوشش کی ، لیکن اسے خبر ہو گئی اور دو ہفتے بعد ہی وہ بھی چل بسا۔ اپنی 96 ویں سالگرہ کے دو دن بعد، 7 نومبر 1981ء کو ول ڈیورانٹ لاس اینجلس کے ویسٹ ووڈ ولیج میموریل پارک قبرستان میں ایرئیل کے پہلو میں دفن ہوا۔

---

انسانی تہذیب کے معماروں یا ہیروز کی درجہ بندی اُن کے ’’اثرات‘‘ کے اعتبار سے کرنا بہت مشکل اور ایک لحاظ سے غیردرست بھی ہے۔ آپ علمی میدان میں کوئی تھیوری پیش کرنے والے کسی سائنس دان یا فلسفی کا موازنہ ایک موجد یا جنگجو کے ساتھ کیسے کر سکتے ہیں؟ یا پھر ایک خطے اور دَور میں کامیابی حاصل کرنے والے کسی ولی یا فاتح کا مقابلہ دوسرے خطے یا دَور سے کیسے کیا جا سکتا ہے؟ اِس کے باوجود ہمیں ایک سو کے علاوہ پچاس یا دس عظیم کی فہرستوں پر مشتمل کتب بھی ملتی ہیں۔ دراصل یہ سبھی اپنے اپنے نقطۂ نظر سے تاریخی کرداروں کو دیکھنے کے بہانے ہیں۔ ان کا مقصد جہاں بہت سی شخصیات کو شامل کرنا ہے، وہاں بہت سی شخصیات کو تاریخ کے دھارے سے باہر نکالنا یا مسترد کرنا بھی ہے۔ یہی معاملہ اس کتاب کے ساتھ بھی ہے۔ ول ڈیورانٹ کی گیارہ جلدوں (14 ہزار سے زائد صفحات) پر مشتمل مشہور کتاب ’’دی سٹوری آف سویلائزیشن‘‘ کو پڑھنے کے بعد میں نے اُن شخصیات کو منتخب کیا جو اس کتاب میں سب سے زیادہ نمایاں تھیں۔ اس کتاب کو لکھنے میں اس کی بیوی ایرئیل ڈیورانٹ نے اس کی متواتر مدد کی۔ اِس سے ہمیں تہذیب کے معماروں کی زندگی اور کام سے واقفیت ملنے کے ساتھ یہ بھی پتا چلتا ہے کہ مصنف نے نصف صدی تک تحقیق و تصنیف سے کیا نتائج اخذ کیے ہیں؛ اُس کے خیال میں کون سے عہد، کون سے افراد اور کارنامے نمایاں ہیں۔ مثلاً وہ انسانی تاریخ میں عظیم ترین مفکروں میں کس کس کو شمار کرتا ہے؟ کون سے شاعر اس کے خیال میں واقعتاً عظیم ہیں؛ ایسے شاعر جن کے چھیڑے ہوئے نغمے سینکڑوں ہزاروں برس بعد بھی کانوں میں گونج رہے ہیں؟ یہ تمام مضامین زیرنظر کتاب میں یکجا کر دیے گئے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ یہ کتاب ’’دی سٹوری آف سویلائزیشن‘‘ کا عطر بھرپور انداز میں پیش کرتی ہے۔ وِل ڈیورانٹ اپنی زندگی کے آخری دنوں (1981ء) میں خود یہ کام انجام دے رہے تھے۔ ایک طرح سے میں نے اُردو ترجمے میں اُن کے ارادہ کردہ منصوبے کو مکمل کیا ہے۔

یاسر جواد

Your one-stop Urdu Book store www.urdubook.com 

Order your copy of 100: Insani Tehzeeb Kay Mamar - 100 انسانی تہذیب کے معمار from Urdu Book to earn reward points along with fast Shipping and chance to win books in the book fair and Urdu bazar online.

Author: WILL DURANT
Translator: YASIR JAWAD
Language: Urdu
Pages: 615
Year: 2021
ISBN: 978-969-662-377-9
Categories: BIOGRAPHY, CIVILIZATION, TRANSLATIONS

وِل جیمز ڈیورانٹ (1885ء - 1981ء) امریکی فلسفی، تاریخ دان اور مؤرخ، اپنی بیوی ایرئیل ڈیورانٹ (1898ء - 1981ء) کے ساتھ مل کر لکھی ہوئی ضخیم کتاب ’’دی سٹوری آف سویلائزیشن‘‘ کی وجہ سے جانا جاتا ہے۔ اُس نے انسانوں کے نقطہ ہائے نظر کی تفہیم کو بہتر بنانے کی کوشش کی۔ وہ میساچوسٹس میں جوزف ڈیورانٹ اور میری ایلارڈ کے ہاں پیدا ہوا جو کیوبیک سے نقل مکانی کر کے امریکہ آئے تھے۔ 1900ء میں اس نے سینٹ پیٹرزبرگ سکول سے تعلیم مکمل کی اور پھر نیوجرسی کے سینٹ پیٹرز کالج چلا آیا۔ 1905ء میں وہ سوشلسٹ بن گیا اور دو سال بعد گریجوایشن کی۔ ایک جریدے میں 2 ڈالر فی ہفتہ تنخواہ پر نوکری کرنے کے بعد دیگر جرائد میں جنسی مجرموں پر مضامین لکھے۔ 1907ء میں سٹین ہارل یونیورسٹی نیوجرسی میں لاطینی، فرانسیسی، انگلش اور جیومیٹری پڑھانا شروع کی اور کالج میں لائبریرین بھی بنا۔ 1911ء میں فیرر ماڈرن سکول میں پڑھانے لگا۔ یہاں اُسے اپنے سے عمر میں تیرہ برس چھوٹی لڑکی Chaya Kofman عرف ایرئیل کے ساتھ محبت ہوئی اور دونوں نے شادی کر لی۔ ان کی ایک بیٹی پیدا ہوئی اور ایک بیٹا گود بھی لیا۔ 1913ء میں ول نے پڑھانا ترک کر دیا اور پریسبی ٹیرئین چرچ میں دس ڈالر فیس پر لیکچر دینے لگا۔ ان لیکچرز کے نوٹس ’’دی سٹوری آف سویلائزیشن‘‘ کا نقطۂ آغاز بنے۔ 1917ء میں فلسفہ میں ڈاکٹریٹ ڈگری پر کام کرتے ہوئے اس نے اپنی پہلی کتاب ’’فلاسفی اینڈ دی سوشل پرابلم‘‘ لکھی۔ ’’دی سٹوری آف فلاسفی‘‘ کا آغاز مزدوروں کے لیے لکھے ہوئے مختصر پمفلٹس کی صورت میں ہوا۔ 1926ء میں ایک بڑے امریکی پبلشر نے ان پمفلٹس کو کتاب کی شکل دی۔ کتاب کو ملنے والی پذیرائی نے ول ڈیورانٹ اور ایرئیل ڈیورانٹ کو مالی فراغت دی اور دنیا بھر میں سفر کرنے کے قابل بھی بنایا۔ تب وہ گیارہ جلدوں پر مشتمل شاہکار کتاب ’’دی سٹوری آف سویلائزیشن‘‘ لکھنے میں لگ گیا۔ ول اور ایرئیل ڈیورانٹ نے نسلِ انسانی کی ’’متحدہ تاریخ‘‘ پیش کرنے کی کوشش کی۔ وہ محققانہ نقطۂ نظر سے تاریخ لکھنے کے خلاف تھے۔ ان کا مقصد تہذیب کی سوانح لکھنا تھا جس میں جنگوں، سیاست اور فاتحین کی زندگیوں کے علاوہ ثقافت، آرٹ، فلسفہ، مذہب وغیرہ بھی شامل ہوں۔ ول ڈیورانٹ کی موت کے بعد اس کی دو کتابیں ’’Heroes of History‘‘ (2001ء) اور ’’The Greatest Minds and Ideas of All Time‘‘ (2002ء) شائع ہوئیں۔ اس کی متعدد کتب کے اُردو تراجم ہو چکے ہیں۔ ول اور ایرئیل نے مشترکہ خودنوشت میں ایک دوسرے کے ساتھ شدید محبت کا اظہار کیا ہے۔ آخری ایام میں ول ہسپتال داخل ہوا تو ایرئیل نے کھانا چھوڑ دیا اور 25 اکتوبر 1981ء کو اس کی موت واقع ہو گئی۔ اگرچہ ان کی بیٹی ایتھل اور پوتے پوتیوں نے بیمار وِل سے ایرئیل کی موت کو چھپانے کی کوشش کی ، لیکن اسے خبر ہو گئی اور دو ہفتے بعد ہی وہ بھی چل بسا۔ اپنی 96 ویں سالگرہ کے دو دن بعد، 7 نومبر 1981ء کو ول ڈیورانٹ لاس اینجلس کے ویسٹ ووڈ ولیج میموریل پارک قبرستان میں ایرئیل کے پہلو میں دفن ہوا۔

---

انسانی تہذیب کے معماروں یا ہیروز کی درجہ بندی اُن کے ’’اثرات‘‘ کے اعتبار سے کرنا بہت مشکل اور ایک لحاظ سے غیردرست بھی ہے۔ آپ علمی میدان میں کوئی تھیوری پیش کرنے والے کسی سائنس دان یا فلسفی کا موازنہ ایک موجد یا جنگجو کے ساتھ کیسے کر سکتے ہیں؟ یا پھر ایک خطے اور دَور میں کامیابی حاصل کرنے والے کسی ولی یا فاتح کا مقابلہ دوسرے خطے یا دَور سے کیسے کیا جا سکتا ہے؟ اِس کے باوجود ہمیں ایک سو کے علاوہ پچاس یا دس عظیم کی فہرستوں پر مشتمل کتب بھی ملتی ہیں۔ دراصل یہ سبھی اپنے اپنے نقطۂ نظر سے تاریخی کرداروں کو دیکھنے کے بہانے ہیں۔ ان کا مقصد جہاں بہت سی شخصیات کو شامل کرنا ہے، وہاں بہت سی شخصیات کو تاریخ کے دھارے سے باہر نکالنا یا مسترد کرنا بھی ہے۔ یہی معاملہ اس کتاب کے ساتھ بھی ہے۔ ول ڈیورانٹ کی گیارہ جلدوں (14 ہزار سے زائد صفحات) پر مشتمل مشہور کتاب ’’دی سٹوری آف سویلائزیشن‘‘ کو پڑھنے کے بعد میں نے اُن شخصیات کو منتخب کیا جو اس کتاب میں سب سے زیادہ نمایاں تھیں۔ اس کتاب کو لکھنے میں اس کی بیوی ایرئیل ڈیورانٹ نے اس کی متواتر مدد کی۔ اِس سے ہمیں تہذیب کے معماروں کی زندگی اور کام سے واقفیت ملنے کے ساتھ یہ بھی پتا چلتا ہے کہ مصنف نے نصف صدی تک تحقیق و تصنیف سے کیا نتائج اخذ کیے ہیں؛ اُس کے خیال میں کون سے عہد، کون سے افراد اور کارنامے نمایاں ہیں۔ مثلاً وہ انسانی تاریخ میں عظیم ترین مفکروں میں کس کس کو شمار کرتا ہے؟ کون سے شاعر اس کے خیال میں واقعتاً عظیم ہیں؛ ایسے شاعر جن کے چھیڑے ہوئے نغمے سینکڑوں ہزاروں برس بعد بھی کانوں میں گونج رہے ہیں؟ یہ تمام مضامین زیرنظر کتاب میں یکجا کر دیے گئے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ یہ کتاب ’’دی سٹوری آف سویلائزیشن‘‘ کا عطر بھرپور انداز میں پیش کرتی ہے۔ وِل ڈیورانٹ اپنی زندگی کے آخری دنوں (1981ء) میں خود یہ کام انجام دے رہے تھے۔ ایک طرح سے میں نے اُردو ترجمے میں اُن کے ارادہ کردہ منصوبے کو مکمل کیا ہے۔

یاسر جواد

Your one-stop Urdu Book store www.urdubook.com