Zangaar - زنگار Book Corner

Zangaar - زنگار

Rs.900 90000
  • Successful pre-order.Thanks for contacting us!
  • Order within
Book Title
Zangaar - زنگار
Author
Book Corner
Order your copy of Zangaar - زنگار from Urdu Book to earn reward points along with fast Shipping and chance to win books in the book fair and Urdu bazar online. Author: AAMIR KHAKWANITranslator: N/ALanguage: UrduPages: 382Year: 2020ISBN: 978-969-662-315-1Categories: CHARACTER BUILDING, SHORT STORIES, COLUMNS, ESSAYS عامر خاکوانی سے میری ایک یادگار ملاقات ترکی میں ہوئی تھی، جہاں ہم چند دوسرے اہلِ قلم کے ساتھ ایک تنظیم کی طرف سے مدعو کیے گئے تھے۔ میرا ایک عجیب خیال ہے جو کبھی غلط اور کبھی درست نکلتا ہے کہ ’’سوکھے سڑے‘‘ لوگ عموماً چڑچڑے اور زندگی بیزار ہوتے ہیں جبکہ موٹے صحت مند لوگوں کی سوچیں اور رویے مثبت ہوتے ہیں۔ عامر خاکوانی کے جثے کو دیکھ کر میں نے پہلے ہی ان کی شخصیت کا اندازہ لگا لیا تھا، یہ اندازہ دورانِ سفر درست نکلا اور اب جب میں نے ان کے منتخب کالموں کا مطالعہ کیا ہے تو جی چاہتا ہے کہ ان سے باقاعدہ دوستی کی جائے۔ عامر کے سبھی کالموں سے کبھی مجھے اتفاق ہوا ہے اور نہ عامر میرے سبھی کالموں سے اتفاق کی غلطی کر سکتا ہے۔ تاہم میں نے ان کے منتخب کالم جو وقتی موضوعات پر نہیں بلکہ ابدی موضوعات کے حامل ہیں، پڑھے تو مجھے ہر کالم ’’جہانِ دگر‘‘ نظر آیا۔ ادب، فلم، حالات سے مایوسی کے بجائے جدوجہد پر یقینِ کامل، یعنی وہی ایک مثبت شخص ان کے کالموں میں نظر آیاجس کا اندازہ میں نے انہیں ایک نظر دیکھ کر لگا لیا تھا۔سب سے خوب صورت بات ان کی تحریر ہے۔ ثقیل سے ثقیل موضوعات پر لکھی ان کی تحریریں پڑھتے ہوئے ان کے قارئین آدھے راستے میں ’’خداحافظ‘‘ کہتے نظر نہیں آتے بلکہ خود کو آخر تک ساتھ چلنے پر مجبور کرتے ہیں۔ یار عامر خاکوانی ! تمہارے ان منتخب کالموں سے میں ’’جیلس‘‘ ہوگیا ہوں۔ یہ تم نے اچھا نہیں کیا۔عطاء الحق قاسمی2012ءمیں شائع ہونے والی اپنی کتاب کے دیباچے میں عرض کیا تھا: عامر خاکوانی میرے پسندیدہ کالم نگار ہیں ،اب بھی ہیں۔ اگرچہ کچھ تنقیدی نکات ہیں مگر واقعہ یہ ہے کہ جس انشراح سے عامر خاکوانی لکھتے ہیں عصری صحافت میں اس کی مثال کم ہو گی۔ سوچ سمجھ کر طے کیا گیا مؤقف، رواں اور بے ریا لہجہ۔ غیر جانبداری مگر دکھاوے کی نہیں۔ نقطۂ نظر اور عقیدہ رکھتے ہیں مگر لازماً کسی گروہ کے حامی یا مخالف نہیں۔ آزادمصنف کی روش یہی ہوتی ہے۔ یہ تحریر یں پڑھتے ہوئے والٹیئر یاد آتا ہے ، جس نے کہا تھا، "Every word of a writer is an act of generosity" لکھنے والے کا ہر لفظ سخاوت کا مظہر ہوتاہے ۔ جی جان سے ، خلوصِ قلب سے کی جانے والی عنایت ۔ شرط یہ کہ وہ دل صداقت کا مسکن ہو ، تلاشِ حق کا آرزومند!ہارون الرشیدعامر خاکوانی ان لکھنے والوں میں سے ہیں جن کا میں شروع ہی سے مداح رہا ہوں اور سچّی بات یہ ہے کہ ان کے کالم کا میں ہمیشہ انتظار کرتا ہوں۔ ان کے لیے میرے ذہن میں یہی تاثر ہے کہ یہ شخص بیش بہا پڑھتا ہے اور پڑھنے کے بعد اسے اتنے اختصار کے ساتھ پیش کرتا ہے کہ کمال ہوجاتا ہے۔ یہی عامر خاکوانی کی تحریر کا حُسن ہے۔ میں کبھی کبھی کوشش کرتا ہوں کہ کاش میں بھی ایسی خوب صورتی کے ساتھ لکھ سکتا اور اتنے اختصار کے ساتھ اتنی زیادہ معلومات قارئین تک پہنچا سکتا۔اوریا مقبول جانتعارف مصنف:عامر خاکوانی کو صحافت میںپچیس برس کا عرصہ ہو چکا۔ اُردو ڈائجسٹ سے سفر کا آغاز کیا۔ ساڑھے تین سال بعد روزنامہ جنگ کا نیوز رُوم جائن کر لیا، وہاں تین سال کام کیا۔ روزنامہ ایکسپریس کی پنجاب اور کے پی کے سے اشاعت کا آغاز 2002ء میں ہوا۔ عامر خاکوانی انچارج ایکسپریس میگزین سیکشن کے طور پر اخبار کی بانی ٹیم کا حصہ تھے۔ یہیں پر 2004ءکے اوائل میں ’’زنگار‘‘ کے عنوان سے کالم لکھنے شروع کیے، یہ سفر تاحال جاری ہے۔ دس سال ایکسپریس میں کام کرنے کے بعد اگست 2012ء میں بطور میگزین ایڈیٹر/ کالم نگار روزنامہ دُنیا کی بانی ٹیم کا حصہ بنے۔ دُنیا ہی میں ڈائجسٹ ایڈیشن کا تجربہ کیا جس کی پیروی بعد میں کئی اخبارات نے کی۔ پانچ سال دُنیا اخبار میں کام کرنے کے بعد 2017ء میں روزنامہ 92 نیوز کی بانی ٹیم میںشامل ہوئے۔ پچھلے تین برسوں سے 92 نیوز اخبار ہی میں بطور میگزین ایڈیٹر / کالم نگار کام کر رہے ہیں۔ عامرخاکوانی نے کالم نگاری میں کئی تجربات کیے اور اُردو کالم کے کینوس کو وسیع کرنے کی کوشش کی۔ کرنٹ افیئرز پر کالم لکھے، مگر خود کو یہاں تک محدود نہیں کیا اور بہت سے مستقل موضوعات پر کالم لکھے جن کا تازہ پن اور شگفتگی برسوں بعد بھی برقرار ہے۔ وہ کتابوں سے محبت کے دعوے دار ہیں، اپنے کالموں میں کتابوں اور مطالعہ کے ذوق کو فروغ دینے کے لیے مسلسل مساعی کی۔ ادب، تاریخ، تصوف، روحانیت، سیاست اور سماجی ایشوز سے لے کر سپورٹس اور موٹیویشنل موضوعات پر کالم لکھے۔ زیر نظر کتاب ’’ زنگار ‘‘ انھی کالموں کا انتخاب ہے۔ عامر خاکوانی کے مطابق انھوں نے آٹھ نو سو کالموں میں سے صرف اسی بیاسی کالم منتخب کیے، جن کی تازگی اور مہک آج بھی پہلے جیسی ہے۔ عامرخاکوانی کے کالموں کی پہچان ان کا معتدل اور متوازن اندازِ بیان اور غیرجانبداری سے ایشو ٹو ایشو رائے دینا ہے۔ عامر خاکوانی کی اس کتاب میں دانستہ طور پر صرف وہی تحریریں شائع کی گئی ہیں جو پڑھنے والوں کی سوچ، طرزِزندگی اور تقدیر بدل سکیں۔ ایسے کالم جو مثبت سوچ اور اُمید کی نئی توانائی آپ میں بھر دیں۔ ایسی تحریریں جو بار بار پڑھنے کے باوجود باسی نہ لگیں۔ Your one-stop Urdu Book store www.urdubook.com 

Order your copy of Zangaar - زنگار from Urdu Book to earn reward points along with fast Shipping and chance to win books in the book fair and Urdu bazar online.

Author: AAMIR KHAKWANI
Translator: N/A
Language: Urdu
Pages: 382
Year: 2020
ISBN: 978-969-662-315-1
Categories: CHARACTER BUILDING, SHORT STORIES, COLUMNS, ESSAYS

عامر خاکوانی سے میری ایک یادگار ملاقات ترکی میں ہوئی تھی، جہاں ہم چند دوسرے اہلِ قلم کے ساتھ ایک تنظیم کی طرف سے مدعو کیے گئے تھے۔ میرا ایک عجیب خیال ہے جو کبھی غلط اور کبھی درست نکلتا ہے کہ ’’سوکھے سڑے‘‘ لوگ عموماً چڑچڑے اور زندگی بیزار ہوتے ہیں جبکہ موٹے صحت مند لوگوں کی سوچیں اور رویے مثبت ہوتے ہیں۔ عامر خاکوانی کے جثے کو دیکھ کر میں نے پہلے ہی ان کی شخصیت کا اندازہ لگا لیا تھا، یہ اندازہ دورانِ سفر درست نکلا اور اب جب میں نے ان کے منتخب کالموں کا مطالعہ کیا ہے تو جی چاہتا ہے کہ ان سے باقاعدہ دوستی کی جائے۔ عامر کے سبھی کالموں سے کبھی مجھے اتفاق ہوا ہے اور نہ عامر میرے سبھی کالموں سے اتفاق کی غلطی کر سکتا ہے۔ تاہم میں نے ان کے منتخب کالم جو وقتی موضوعات پر نہیں بلکہ ابدی موضوعات کے حامل ہیں، پڑھے تو مجھے ہر کالم ’’جہانِ دگر‘‘ نظر آیا۔ ادب، فلم، حالات سے مایوسی کے بجائے جدوجہد پر یقینِ کامل، یعنی وہی ایک مثبت شخص ان کے کالموں میں نظر آیاجس کا اندازہ میں نے انہیں ایک نظر دیکھ کر لگا لیا تھا۔سب سے خوب صورت بات ان کی تحریر ہے۔ ثقیل سے ثقیل موضوعات پر لکھی ان کی تحریریں پڑھتے ہوئے ان کے قارئین آدھے راستے میں ’’خداحافظ‘‘ کہتے نظر نہیں آتے بلکہ خود کو آخر تک ساتھ چلنے پر مجبور کرتے ہیں۔ یار عامر خاکوانی ! تمہارے ان منتخب کالموں سے میں ’’جیلس‘‘ ہوگیا ہوں۔ یہ تم نے اچھا نہیں کیا۔
عطاء الحق قاسمی

2012ءمیں شائع ہونے والی اپنی کتاب کے دیباچے میں عرض کیا تھا: عامر خاکوانی میرے پسندیدہ کالم نگار ہیں ،اب بھی ہیں۔ اگرچہ کچھ تنقیدی نکات ہیں مگر واقعہ یہ ہے کہ جس انشراح سے عامر خاکوانی لکھتے ہیں عصری صحافت میں اس کی مثال کم ہو گی۔ سوچ سمجھ کر طے کیا گیا مؤقف، رواں اور بے ریا لہجہ۔ غیر جانبداری مگر دکھاوے کی نہیں۔ نقطۂ نظر اور عقیدہ رکھتے ہیں مگر لازماً کسی گروہ کے حامی یا مخالف نہیں۔ آزادمصنف کی روش یہی ہوتی ہے۔ یہ تحریر یں پڑھتے ہوئے والٹیئر یاد آتا ہے ، جس نے کہا تھا، "Every word of a writer is an act of generosity" لکھنے والے کا ہر لفظ سخاوت کا مظہر ہوتاہے ۔ جی جان سے ، خلوصِ قلب سے کی جانے والی عنایت ۔ شرط یہ کہ وہ دل صداقت کا مسکن ہو ، تلاشِ حق کا آرزومند!

ہارون الرشید

عامر خاکوانی ان لکھنے والوں میں سے ہیں جن کا میں شروع ہی سے مداح رہا ہوں اور سچّی بات یہ ہے کہ ان کے کالم کا میں ہمیشہ انتظار کرتا ہوں۔ ان کے لیے میرے ذہن میں یہی تاثر ہے کہ یہ شخص بیش بہا پڑھتا ہے اور پڑھنے کے بعد اسے اتنے اختصار کے ساتھ پیش کرتا ہے کہ کمال ہوجاتا ہے۔ یہی عامر خاکوانی کی تحریر کا حُسن ہے۔ میں کبھی کبھی کوشش کرتا ہوں کہ کاش میں بھی ایسی خوب صورتی کے ساتھ لکھ سکتا اور اتنے اختصار کے ساتھ اتنی زیادہ معلومات قارئین تک پہنچا سکتا۔

اوریا مقبول جان

تعارف مصنف:

عامر خاکوانی کو صحافت میںپچیس برس کا عرصہ ہو چکا۔ اُردو ڈائجسٹ سے سفر کا آغاز کیا۔ ساڑھے تین سال بعد روزنامہ جنگ کا نیوز رُوم جائن کر لیا، وہاں تین سال کام کیا۔ روزنامہ ایکسپریس کی پنجاب اور کے پی کے سے اشاعت کا آغاز 2002ء میں ہوا۔ عامر خاکوانی انچارج ایکسپریس میگزین سیکشن کے طور پر اخبار کی بانی ٹیم کا حصہ تھے۔ یہیں پر 2004ءکے اوائل میں ’’زنگار‘‘ کے عنوان سے کالم لکھنے شروع کیے، یہ سفر تاحال جاری ہے۔ دس سال ایکسپریس میں کام کرنے کے بعد اگست 2012ء میں بطور میگزین ایڈیٹر/ کالم نگار روزنامہ دُنیا کی بانی ٹیم کا حصہ بنے۔ دُنیا ہی میں ڈائجسٹ ایڈیشن کا تجربہ کیا جس کی پیروی بعد میں کئی اخبارات نے کی۔ پانچ سال دُنیا اخبار میں کام کرنے کے بعد 2017ء میں روزنامہ 92 نیوز کی بانی ٹیم میںشامل ہوئے۔ پچھلے تین برسوں سے 92 نیوز اخبار ہی میں بطور میگزین ایڈیٹر / کالم نگار کام کر رہے ہیں۔ عامرخاکوانی نے کالم نگاری میں کئی تجربات کیے اور اُردو کالم کے کینوس کو وسیع کرنے کی کوشش کی۔ کرنٹ افیئرز پر کالم لکھے، مگر خود کو یہاں تک محدود نہیں کیا اور بہت سے مستقل موضوعات پر کالم لکھے جن کا تازہ پن اور شگفتگی برسوں بعد بھی برقرار ہے۔ وہ کتابوں سے محبت کے دعوے دار ہیں، اپنے کالموں میں کتابوں اور مطالعہ کے ذوق کو فروغ دینے کے لیے مسلسل مساعی کی۔ ادب، تاریخ، تصوف، روحانیت، سیاست اور سماجی ایشوز سے لے کر سپورٹس اور موٹیویشنل موضوعات پر کالم لکھے۔ زیر نظر کتاب ’’ زنگار ‘‘ انھی کالموں کا انتخاب ہے۔ عامر خاکوانی کے مطابق انھوں نے آٹھ نو سو کالموں میں سے صرف اسی بیاسی کالم منتخب کیے، جن کی تازگی اور مہک آج بھی پہلے جیسی ہے۔ عامرخاکوانی کے کالموں کی پہچان ان کا معتدل اور متوازن اندازِ بیان اور غیرجانبداری سے ایشو ٹو ایشو رائے دینا ہے۔ عامر خاکوانی کی اس کتاب میں دانستہ طور پر صرف وہی تحریریں شائع کی گئی ہیں جو پڑھنے والوں کی سوچ، طرزِزندگی اور تقدیر بدل سکیں۔ ایسے کالم جو مثبت سوچ اور اُمید کی نئی توانائی آپ میں بھر دیں۔ ایسی تحریریں جو بار بار پڑھنے کے باوجود باسی نہ لگیں۔

Your one-stop Urdu Book store www.urdubook.com 

Order your copy of Zangaar - زنگار from Urdu Book to earn reward points along with fast Shipping and chance to win books in the book fair and Urdu bazar online.

Author: AAMIR KHAKWANI
Translator: N/A
Language: Urdu
Pages: 382
Year: 2020
ISBN: 978-969-662-315-1
Categories: CHARACTER BUILDING, SHORT STORIES, COLUMNS, ESSAYS

عامر خاکوانی سے میری ایک یادگار ملاقات ترکی میں ہوئی تھی، جہاں ہم چند دوسرے اہلِ قلم کے ساتھ ایک تنظیم کی طرف سے مدعو کیے گئے تھے۔ میرا ایک عجیب خیال ہے جو کبھی غلط اور کبھی درست نکلتا ہے کہ ’’سوکھے سڑے‘‘ لوگ عموماً چڑچڑے اور زندگی بیزار ہوتے ہیں جبکہ موٹے صحت مند لوگوں کی سوچیں اور رویے مثبت ہوتے ہیں۔ عامر خاکوانی کے جثے کو دیکھ کر میں نے پہلے ہی ان کی شخصیت کا اندازہ لگا لیا تھا، یہ اندازہ دورانِ سفر درست نکلا اور اب جب میں نے ان کے منتخب کالموں کا مطالعہ کیا ہے تو جی چاہتا ہے کہ ان سے باقاعدہ دوستی کی جائے۔ عامر کے سبھی کالموں سے کبھی مجھے اتفاق ہوا ہے اور نہ عامر میرے سبھی کالموں سے اتفاق کی غلطی کر سکتا ہے۔ تاہم میں نے ان کے منتخب کالم جو وقتی موضوعات پر نہیں بلکہ ابدی موضوعات کے حامل ہیں، پڑھے تو مجھے ہر کالم ’’جہانِ دگر‘‘ نظر آیا۔ ادب، فلم، حالات سے مایوسی کے بجائے جدوجہد پر یقینِ کامل، یعنی وہی ایک مثبت شخص ان کے کالموں میں نظر آیاجس کا اندازہ میں نے انہیں ایک نظر دیکھ کر لگا لیا تھا۔سب سے خوب صورت بات ان کی تحریر ہے۔ ثقیل سے ثقیل موضوعات پر لکھی ان کی تحریریں پڑھتے ہوئے ان کے قارئین آدھے راستے میں ’’خداحافظ‘‘ کہتے نظر نہیں آتے بلکہ خود کو آخر تک ساتھ چلنے پر مجبور کرتے ہیں۔ یار عامر خاکوانی ! تمہارے ان منتخب کالموں سے میں ’’جیلس‘‘ ہوگیا ہوں۔ یہ تم نے اچھا نہیں کیا۔
عطاء الحق قاسمی

2012ءمیں شائع ہونے والی اپنی کتاب کے دیباچے میں عرض کیا تھا: عامر خاکوانی میرے پسندیدہ کالم نگار ہیں ،اب بھی ہیں۔ اگرچہ کچھ تنقیدی نکات ہیں مگر واقعہ یہ ہے کہ جس انشراح سے عامر خاکوانی لکھتے ہیں عصری صحافت میں اس کی مثال کم ہو گی۔ سوچ سمجھ کر طے کیا گیا مؤقف، رواں اور بے ریا لہجہ۔ غیر جانبداری مگر دکھاوے کی نہیں۔ نقطۂ نظر اور عقیدہ رکھتے ہیں مگر لازماً کسی گروہ کے حامی یا مخالف نہیں۔ آزادمصنف کی روش یہی ہوتی ہے۔ یہ تحریر یں پڑھتے ہوئے والٹیئر یاد آتا ہے ، جس نے کہا تھا، "Every word of a writer is an act of generosity" لکھنے والے کا ہر لفظ سخاوت کا مظہر ہوتاہے ۔ جی جان سے ، خلوصِ قلب سے کی جانے والی عنایت ۔ شرط یہ کہ وہ دل صداقت کا مسکن ہو ، تلاشِ حق کا آرزومند!

ہارون الرشید

عامر خاکوانی ان لکھنے والوں میں سے ہیں جن کا میں شروع ہی سے مداح رہا ہوں اور سچّی بات یہ ہے کہ ان کے کالم کا میں ہمیشہ انتظار کرتا ہوں۔ ان کے لیے میرے ذہن میں یہی تاثر ہے کہ یہ شخص بیش بہا پڑھتا ہے اور پڑھنے کے بعد اسے اتنے اختصار کے ساتھ پیش کرتا ہے کہ کمال ہوجاتا ہے۔ یہی عامر خاکوانی کی تحریر کا حُسن ہے۔ میں کبھی کبھی کوشش کرتا ہوں کہ کاش میں بھی ایسی خوب صورتی کے ساتھ لکھ سکتا اور اتنے اختصار کے ساتھ اتنی زیادہ معلومات قارئین تک پہنچا سکتا۔

اوریا مقبول جان

تعارف مصنف:

عامر خاکوانی کو صحافت میںپچیس برس کا عرصہ ہو چکا۔ اُردو ڈائجسٹ سے سفر کا آغاز کیا۔ ساڑھے تین سال بعد روزنامہ جنگ کا نیوز رُوم جائن کر لیا، وہاں تین سال کام کیا۔ روزنامہ ایکسپریس کی پنجاب اور کے پی کے سے اشاعت کا آغاز 2002ء میں ہوا۔ عامر خاکوانی انچارج ایکسپریس میگزین سیکشن کے طور پر اخبار کی بانی ٹیم کا حصہ تھے۔ یہیں پر 2004ءکے اوائل میں ’’زنگار‘‘ کے عنوان سے کالم لکھنے شروع کیے، یہ سفر تاحال جاری ہے۔ دس سال ایکسپریس میں کام کرنے کے بعد اگست 2012ء میں بطور میگزین ایڈیٹر/ کالم نگار روزنامہ دُنیا کی بانی ٹیم کا حصہ بنے۔ دُنیا ہی میں ڈائجسٹ ایڈیشن کا تجربہ کیا جس کی پیروی بعد میں کئی اخبارات نے کی۔ پانچ سال دُنیا اخبار میں کام کرنے کے بعد 2017ء میں روزنامہ 92 نیوز کی بانی ٹیم میںشامل ہوئے۔ پچھلے تین برسوں سے 92 نیوز اخبار ہی میں بطور میگزین ایڈیٹر / کالم نگار کام کر رہے ہیں۔ عامرخاکوانی نے کالم نگاری میں کئی تجربات کیے اور اُردو کالم کے کینوس کو وسیع کرنے کی کوشش کی۔ کرنٹ افیئرز پر کالم لکھے، مگر خود کو یہاں تک محدود نہیں کیا اور بہت سے مستقل موضوعات پر کالم لکھے جن کا تازہ پن اور شگفتگی برسوں بعد بھی برقرار ہے۔ وہ کتابوں سے محبت کے دعوے دار ہیں، اپنے کالموں میں کتابوں اور مطالعہ کے ذوق کو فروغ دینے کے لیے مسلسل مساعی کی۔ ادب، تاریخ، تصوف، روحانیت، سیاست اور سماجی ایشوز سے لے کر سپورٹس اور موٹیویشنل موضوعات پر کالم لکھے۔ زیر نظر کتاب ’’ زنگار ‘‘ انھی کالموں کا انتخاب ہے۔ عامر خاکوانی کے مطابق انھوں نے آٹھ نو سو کالموں میں سے صرف اسی بیاسی کالم منتخب کیے، جن کی تازگی اور مہک آج بھی پہلے جیسی ہے۔ عامرخاکوانی کے کالموں کی پہچان ان کا معتدل اور متوازن اندازِ بیان اور غیرجانبداری سے ایشو ٹو ایشو رائے دینا ہے۔ عامر خاکوانی کی اس کتاب میں دانستہ طور پر صرف وہی تحریریں شائع کی گئی ہیں جو پڑھنے والوں کی سوچ، طرزِزندگی اور تقدیر بدل سکیں۔ ایسے کالم جو مثبت سوچ اور اُمید کی نئی توانائی آپ میں بھر دیں۔ ایسی تحریریں جو بار بار پڑھنے کے باوجود باسی نہ لگیں۔

Your one-stop Urdu Book store www.urdubook.com