Waris Se Bandagi Tak - وارث سے بندگی تک Book Corner

Waris Se Bandagi Tak - وارث سے بندگی تک

Rs.995 99500
  • Successful pre-order.Thanks for contacting us!
  • Order within
Book Title
Waris Se Bandagi Tak - وارث سے بندگی تک
Author
Book Corner
Order your copy of Waris Se Bandagi Tak - وارث سے بندگی تک  from Urdu Book to earn reward points along with fast Shipping and chance to win books in the book fair and Urdu bazar online. ISBN: 978-969-662-403-5Author: DR. SHAHIDA RASOOLLanguage: Urdu Subject: URDU LITERATURE, DRAMA, TANQEEDYear: 2021 Pages: 400 پاکستان ٹیلی ویژن کے آغاز کے بعد اس قومی نشریاتی ادارے کو جس صنفِ ادب کے ذریعے بےپناہ مقبولیت حاصل ہوئی وہ ڈراما ہے۔ ٹی وی کے ناظرین کو تفریح مہیّا کرنے کی غرض سے ریڈیو اور اسٹیج کی طرح اس بصری نشریاتی ادارے نے ڈرامے کو فروغ دیا۔ 1964ء سے 1970ء تک ٹیلی ویژن سے جو ڈراما نشر ہوا، اس کا واحد مقصد تفریحِ طبع تھا لیکن رفتہ رفتہ ڈرامے کے موضوعات میں وسعت اور گہرائی پیدا ہوئی اور اسی میڈیم کو وسیلہ بنا کر ڈراما نگاروں نے پاکستانی عوام کے فکر و شعور میں تبدیلی پیدا کرنے کی کوشش کی۔ اب پاکستان ٹیلی ویژن واحد نشریاتی ادارہ نہیں بلکہ نجی نشریاتی اداروں سے بےشمار ڈرامے پیش کیے جا رہے ہیں لیکن ٹیلی ویژن ڈراما نگاری کی تاریخ میں جو اہمیت پی ٹی وی کے ڈرامے کو 1979ء سے 2000ءتک حاصل ہوئی، اس نے ٹی وی ڈرامےکو کلاسک کا درجہ دے دیا۔ ڈرامے کی اسی افادیت کے پیشِ نظر اس کتاب میں امجد اسلام امجد کے سرکاری اور نجی نشریاتی اداروں سے پیش کردہ سلسلہ وار اُردو ڈراموں کا سما جی اور سیاسی مطالعہ کیا گیا ہے۔ محبت اور رومان کے شاعر امجد اسلام امجد کے قلم سے جب ’’وارث‘‘ نکلا تو احساس ہوا کہ نرم ولطیف جذبات و احساسات کے پیامبر، اس ادیب کی پاکستانی مسائل و وسائل پر کتنی گہری نظر ہے۔ ان کے ڈرامے عوامی اُمنگوں کے ترجمان بھی ہیں اور معاشرے کے نچلے متوسط طبقے کے کرب و اضطراب کے عکاس بھی۔ وہ سماج کے اِجارہ داروں پر کُھل کر تنقید بھی کرتے ہیں اور مُعاشرے کے نباض بھی ہیں۔ یہ کتاب امجد اسلام امجد کے ڈراموں کے توسط سے ان کے گہرے سماجی اور سیاسی شعور کی تفہیم کی ایک ادنیٰ سی کوشش ہے۔ڈاکٹر شاہدہ رسول(صدرنشین شعبہ اردو، دی ویمن یونیورسٹی ملتان)-----ڈاکٹر شاہدہ رسول 2004ء میں بہاءالدین زکریا یونیورسٹی ملتان سے ایم اے اُردو میں 694نمبر لے کر نہ صرف پہلی پوزیشن حاصل کی بلکہ شعبہ اُردو کا سولہ سالہ ریکارڈ بھی توڑا۔ 2007ء میں بہاءالدین زکریا یونیورسٹی ملتان سے ایم فِل کیا۔ ’’اقبال کا تصورِ کشف، اپنے خطبات کی روشنی میں‘‘ ڈاکٹر شاہدہ رسول کے ایم فِل کے تحقیقی مقالہ کا عنوان تھا۔ یہ مقالہ مقتدرہ قومی زبان سے کتابی صورت میں شائع ہو چکا ہے۔ ایم فِل کے بعد انھوں نے دو سال پنجاب کامرس کالج میں تدریسی خدمات سر انجام دیں۔ 2007ء سے 2008ء تک گورنمنٹ ڈگری کالج فار سپیشل ایجوکیشن بہاولپور سے بطورِلیکچرار منسلک رہیں۔ 17دسمبر2008ء میں ان کا تقرر مارگلہ کالج اسلام آباد میں ہوا۔ 2017ء میں انھوں نے بین الاقوامی یونیورسٹی اسلام آباد سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔ ان کی کارکردگی کے نتیجے میں انھیں بےشمار سرٹیفیکیٹس اور ایوارڈز بھی ملے۔ اس وقت شعبۂ اُردو کے تحقیقی مجلّہ ’’ارمغان‘‘ کی چیف ایڈیٹر ہیں۔ بےشمار عالمی اور مُلکی کانفرنسز میں شرکت کر چکی ہیں۔ ان کے تحقیقی مقالات مُلک کے مختلف تحقیقی مجلات میں شائع ہوتے رہتے ہیں۔ ایم فِل کی بےشمار طالبات ان کے زیرِنگرانی اپنے تحقیقی مقالات مکمل کر چکی ہیں اور کئی ایم فِل اور پی ایچ ڈی کی طالبات ان کی زیرِ نگرانی اس وقت کام کر رہی ہیں۔ Your one-stop Urdu Book store www.urdubook.com 

Order your copy of Waris Se Bandagi Tak - وارث سے بندگی تک  from Urdu Book to earn reward points along with fast Shipping and chance to win books in the book fair and Urdu bazar online.

ISBN: 978-969-662-403-5
Author: DR. SHAHIDA RASOOL
Language: Urdu 
Subject: URDU LITERATURE, DRAMA, TANQEED
Year: 2021 
Pages: 400

پاکستان ٹیلی ویژن کے آغاز کے بعد اس قومی نشریاتی ادارے کو جس صنفِ ادب کے ذریعے بےپناہ مقبولیت حاصل ہوئی وہ ڈراما ہے۔ ٹی وی کے ناظرین کو تفریح مہیّا کرنے کی غرض سے ریڈیو اور اسٹیج کی طرح اس بصری نشریاتی ادارے نے ڈرامے کو فروغ دیا۔ 1964ء سے 1970ء تک ٹیلی ویژن سے جو ڈراما نشر ہوا، اس کا واحد مقصد تفریحِ طبع تھا لیکن رفتہ رفتہ ڈرامے کے موضوعات میں وسعت اور گہرائی پیدا ہوئی اور اسی میڈیم کو وسیلہ بنا کر ڈراما نگاروں نے پاکستانی عوام کے فکر و شعور میں تبدیلی پیدا کرنے کی کوشش کی۔ اب پاکستان ٹیلی ویژن واحد نشریاتی ادارہ نہیں بلکہ نجی نشریاتی اداروں سے بےشمار ڈرامے پیش کیے جا رہے ہیں لیکن ٹیلی ویژن ڈراما نگاری کی تاریخ میں جو اہمیت پی ٹی وی کے ڈرامے کو 1979ء سے 2000ءتک حاصل ہوئی، اس نے ٹی وی ڈرامےکو کلاسک کا درجہ دے دیا۔ ڈرامے کی اسی افادیت کے پیشِ نظر اس کتاب میں امجد اسلام امجد کے سرکاری اور نجی نشریاتی اداروں سے پیش کردہ سلسلہ وار اُردو ڈراموں کا سما جی اور سیاسی مطالعہ کیا گیا ہے۔ محبت اور رومان کے شاعر امجد اسلام امجد کے قلم سے جب ’’وارث‘‘ نکلا تو احساس ہوا کہ نرم ولطیف جذبات و احساسات کے پیامبر، اس ادیب کی پاکستانی مسائل و وسائل پر کتنی گہری نظر ہے۔ ان کے ڈرامے عوامی اُمنگوں کے ترجمان بھی ہیں اور معاشرے کے نچلے متوسط طبقے کے کرب و اضطراب کے عکاس بھی۔ وہ سماج کے اِجارہ داروں پر کُھل کر تنقید بھی کرتے ہیں اور مُعاشرے کے نباض بھی ہیں۔ یہ کتاب امجد اسلام امجد کے ڈراموں کے توسط سے ان کے گہرے سماجی اور سیاسی شعور کی تفہیم کی ایک ادنیٰ سی کوشش ہے۔

ڈاکٹر شاہدہ رسول
(صدرنشین شعبہ اردو، دی ویمن یونیورسٹی ملتان)

-----

ڈاکٹر شاہدہ رسول 2004ء میں بہاءالدین زکریا یونیورسٹی ملتان سے ایم اے اُردو میں 694نمبر لے کر نہ صرف پہلی پوزیشن حاصل کی بلکہ شعبہ اُردو کا سولہ سالہ ریکارڈ بھی توڑا۔ 2007ء میں بہاءالدین زکریا یونیورسٹی ملتان سے ایم فِل کیا۔ ’’اقبال کا تصورِ کشف، اپنے خطبات کی روشنی میں‘‘ ڈاکٹر شاہدہ رسول کے ایم فِل کے تحقیقی مقالہ کا عنوان تھا۔ یہ مقالہ مقتدرہ قومی زبان سے کتابی صورت میں شائع ہو چکا ہے۔ ایم فِل کے بعد انھوں نے دو سال پنجاب کامرس کالج میں تدریسی خدمات سر انجام دیں۔ 2007ء سے 2008ء تک گورنمنٹ ڈگری کالج فار سپیشل ایجوکیشن بہاولپور سے بطورِلیکچرار منسلک رہیں۔ 17دسمبر2008ء میں ان کا تقرر مارگلہ کالج اسلام آباد میں ہوا۔ 2017ء میں انھوں نے بین الاقوامی یونیورسٹی اسلام آباد سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔ ان کی کارکردگی کے نتیجے میں انھیں بےشمار سرٹیفیکیٹس اور ایوارڈز بھی ملے۔ اس وقت شعبۂ اُردو کے تحقیقی مجلّہ ’’ارمغان‘‘ کی چیف ایڈیٹر ہیں۔ بےشمار عالمی اور مُلکی کانفرنسز میں شرکت کر چکی ہیں۔ ان کے تحقیقی مقالات مُلک کے مختلف تحقیقی مجلات میں شائع ہوتے رہتے ہیں۔ ایم فِل کی بےشمار طالبات ان کے زیرِنگرانی اپنے تحقیقی مقالات مکمل کر چکی ہیں اور کئی ایم فِل اور پی ایچ ڈی کی طالبات ان کی زیرِ نگرانی اس وقت کام کر رہی ہیں۔

Your one-stop Urdu Book store www.urdubook.com 

Order your copy of Waris Se Bandagi Tak - وارث سے بندگی تک  from Urdu Book to earn reward points along with fast Shipping and chance to win books in the book fair and Urdu bazar online.

ISBN: 978-969-662-403-5
Author: DR. SHAHIDA RASOOL
Language: Urdu 
Subject: URDU LITERATURE, DRAMA, TANQEED
Year: 2021 
Pages: 400

پاکستان ٹیلی ویژن کے آغاز کے بعد اس قومی نشریاتی ادارے کو جس صنفِ ادب کے ذریعے بےپناہ مقبولیت حاصل ہوئی وہ ڈراما ہے۔ ٹی وی کے ناظرین کو تفریح مہیّا کرنے کی غرض سے ریڈیو اور اسٹیج کی طرح اس بصری نشریاتی ادارے نے ڈرامے کو فروغ دیا۔ 1964ء سے 1970ء تک ٹیلی ویژن سے جو ڈراما نشر ہوا، اس کا واحد مقصد تفریحِ طبع تھا لیکن رفتہ رفتہ ڈرامے کے موضوعات میں وسعت اور گہرائی پیدا ہوئی اور اسی میڈیم کو وسیلہ بنا کر ڈراما نگاروں نے پاکستانی عوام کے فکر و شعور میں تبدیلی پیدا کرنے کی کوشش کی۔ اب پاکستان ٹیلی ویژن واحد نشریاتی ادارہ نہیں بلکہ نجی نشریاتی اداروں سے بےشمار ڈرامے پیش کیے جا رہے ہیں لیکن ٹیلی ویژن ڈراما نگاری کی تاریخ میں جو اہمیت پی ٹی وی کے ڈرامے کو 1979ء سے 2000ءتک حاصل ہوئی، اس نے ٹی وی ڈرامےکو کلاسک کا درجہ دے دیا۔ ڈرامے کی اسی افادیت کے پیشِ نظر اس کتاب میں امجد اسلام امجد کے سرکاری اور نجی نشریاتی اداروں سے پیش کردہ سلسلہ وار اُردو ڈراموں کا سما جی اور سیاسی مطالعہ کیا گیا ہے۔ محبت اور رومان کے شاعر امجد اسلام امجد کے قلم سے جب ’’وارث‘‘ نکلا تو احساس ہوا کہ نرم ولطیف جذبات و احساسات کے پیامبر، اس ادیب کی پاکستانی مسائل و وسائل پر کتنی گہری نظر ہے۔ ان کے ڈرامے عوامی اُمنگوں کے ترجمان بھی ہیں اور معاشرے کے نچلے متوسط طبقے کے کرب و اضطراب کے عکاس بھی۔ وہ سماج کے اِجارہ داروں پر کُھل کر تنقید بھی کرتے ہیں اور مُعاشرے کے نباض بھی ہیں۔ یہ کتاب امجد اسلام امجد کے ڈراموں کے توسط سے ان کے گہرے سماجی اور سیاسی شعور کی تفہیم کی ایک ادنیٰ سی کوشش ہے۔

ڈاکٹر شاہدہ رسول
(صدرنشین شعبہ اردو، دی ویمن یونیورسٹی ملتان)

-----

ڈاکٹر شاہدہ رسول 2004ء میں بہاءالدین زکریا یونیورسٹی ملتان سے ایم اے اُردو میں 694نمبر لے کر نہ صرف پہلی پوزیشن حاصل کی بلکہ شعبہ اُردو کا سولہ سالہ ریکارڈ بھی توڑا۔ 2007ء میں بہاءالدین زکریا یونیورسٹی ملتان سے ایم فِل کیا۔ ’’اقبال کا تصورِ کشف، اپنے خطبات کی روشنی میں‘‘ ڈاکٹر شاہدہ رسول کے ایم فِل کے تحقیقی مقالہ کا عنوان تھا۔ یہ مقالہ مقتدرہ قومی زبان سے کتابی صورت میں شائع ہو چکا ہے۔ ایم فِل کے بعد انھوں نے دو سال پنجاب کامرس کالج میں تدریسی خدمات سر انجام دیں۔ 2007ء سے 2008ء تک گورنمنٹ ڈگری کالج فار سپیشل ایجوکیشن بہاولپور سے بطورِلیکچرار منسلک رہیں۔ 17دسمبر2008ء میں ان کا تقرر مارگلہ کالج اسلام آباد میں ہوا۔ 2017ء میں انھوں نے بین الاقوامی یونیورسٹی اسلام آباد سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔ ان کی کارکردگی کے نتیجے میں انھیں بےشمار سرٹیفیکیٹس اور ایوارڈز بھی ملے۔ اس وقت شعبۂ اُردو کے تحقیقی مجلّہ ’’ارمغان‘‘ کی چیف ایڈیٹر ہیں۔ بےشمار عالمی اور مُلکی کانفرنسز میں شرکت کر چکی ہیں۔ ان کے تحقیقی مقالات مُلک کے مختلف تحقیقی مجلات میں شائع ہوتے رہتے ہیں۔ ایم فِل کی بےشمار طالبات ان کے زیرِنگرانی اپنے تحقیقی مقالات مکمل کر چکی ہیں اور کئی ایم فِل اور پی ایچ ڈی کی طالبات ان کی زیرِ نگرانی اس وقت کام کر رہی ہیں۔

Your one-stop Urdu Book store www.urdubook.com